جنوری میں سکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ وزراء تعلیم کریں گے، وزیر تعلیم سندھ کے خدشات درست ہیں۔ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان
لاہور ( اخبار تازہ ترین۔ 24 دسمبر2020ء) کورونا وائرس کے باعث سکولوں میں چھٹیاں مزید بڑھ جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ جنوری میں سکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ وزراء تعلیم کریں گے، وزیر تعلیم سندھ کے خدشات درست ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت بڑھ رہی ہے جس کے باعث دنیا سمیت عرب ممالک میں کورونا پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ذرائع نے10 جنوری کو بھی سکول نہ کھلنے کا امکان ظاہر کیا ہے، کورونا کے باعث تعلیمی اداروں میں چھٹیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی آج کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوری میں سکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ وزراء تعلیم کریں گے۔
وزیر تعلیم سندھ کے خدشات درست ہیں۔ یاد رہے گزشتہ روز وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتِحال دیکھ کرلگتا نہیں کہ جنوری میں اسکول کھلیں گے، یہ واضح کردوں کہ اس مرتبہ امتحان کے بغیر کسی کو پاس نہیں کریں گے۔ اسی طرح آج وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 4 جنوری کو بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس ہے اجلاس میں حالات کا جائزہ لیا جائے گا، ہماری کوشش ہے تعلیمی ادارے جلد کھولے جائیں، بچوں کی صحت اولین ترجیح ہے،تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ 4 جنوری کو ہوگا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں پھیلنے والے نئے کورونا وائرس کے پاکستان پہنچنے کے شواہد نہیں ملے، ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کورونا کی نئی قسم پاکستان پہنچنے کا سائنسی ثبوت پیش نہیں کیا۔ کورونا وائرس کا نیا اسٹرین تلاش کرنے کیلئے تحقیق کررہے ہیں۔ ہماری فیلڈ نجومیوں اور فال نکالنے والوں سے بھرچکی ہے، دراصل کسی کو علم نہیں وباء سے جان کب چھوٹے گی۔
میرا تخمینہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وباء ختم ہوجائے گی، ممکن ہے 2021ء میں وباء ختم ہوجائے یا پھر اس سے بھی کچھ زیادہ وقت لگ جائے۔وائرس کے خاتمے کیلئے ویکسین اور وائرس کا وقت کے ساتھ کمزور ہونا بہت اہم ہے۔پاکستان میں ایک سے زیادہ ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا کہ کورونا ری انفیکشن کے کیسز نظر آرہے ہیں، لیکن یہ کیسزفی الحال خطرناک نہیں ہیں۔
وائرس میں معمولی سی تبدیلی دیکھی گئی ہے لیکن وائرس زیادہ خطرناک نہیں ہوا ہے۔وائرس میں جنیاتی تبدیلی کے باوجود ویکسین کارآمد رہے گی۔پروفیسر سہیل اختر نے کہا کہ ہمیں ویکسین کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ حفاظتی اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔ یاد رہے وزیراعظم کے چیئرمین کورونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹرعطاالرحمان نے برطانیہ میں دریافت نئے کورونا وائرس سے ملتے جلتے کورونا وائرس کے کراچی پہنچنے کا انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 200 سے زائد کمپنیاں نئی شکل میں آنے والے وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر عطاالرحمان نے ویکسین کی افادیت چیک کرنے کے حوالے سے کہا کہ ویکسین کے مستند ہونے اور اس کے لوگوں کی صحت پر اثرات دیکھنے کیلئے کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں سائنسدان وائرس کے تغیر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ لوگوں کو مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے پاکستان ویکسین درآمد کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ملک میں ریسرچ بیسڈ ورک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے سائنسدان مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے کے قابل ہو سکیں