نوید احمد سیال نے بی پی پی یونیورسٹی لندن سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر کے منڈی بہاؤالدین کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا
لندن / منڈی بہاؤالدین (نمائندہ خصوصی) جب عزم، حوصلہ، محنت اور دعا ایک ساتھ ہو جائیں تو کامیابی منزل خود بن جاتی ہے۔ منڈی بہاؤالدین کے درخشاں سپوت نوید سیال نے اسی حقیقت کو سچ ثابت کرتے ہوئے دنیا کی معروف اور باوقار درسگاہ BPP University London سے ہیلتھ کیئر اینڈ لیڈرشپ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر کے ضلع منڈی بہاءالدین کی علمی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے۔
یہ ڈگری محض ایک تعلیمی سند نہیں بلکہ عزم، بصیرت اور قومی وقار کی نمائندہ ہے۔ نوید سیال نے نہ صرف علمی کامیابی حاصل کی، بلکہ اپنی صلاحیت، لیڈرشپ اور وژن سے اس کامیابی کو مثالی بنا دیا۔ ان کی یہ کامیابی اُن تمام نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے جو خواب تو دیکھتے ہیں، مگر ان کی تعبیر کے لیے جدوجہد سے گھبراتے ہیں۔
نوید سیال کا تعلق ایک علمی، سماجی اور باشعور خاندان سے ہے۔ وہ صحافی ظہیر سیال کے بھائی ہیں جنہوں نے صحافت میں اپنی خدمات سے سماج میں مثبت تبدیلی کے لیے کردار ادا کیا۔ نوید سیال نے تعلیم کے میدان میں وہی چراغ تھاما اور علم و قیادت کی نئی منزلیں سر کر لیں۔
یونیورسٹی BPP لندن دنیا بھر سے آنے والے ذہین طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم کا مرکز ہے۔ یہاں سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنا صرف تعلیمی قابلیت کا ثبوت نہیں بلکہ عالمی سطح پر قیادت، تحقیق اور عملی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ نوید سیال نے اس مقام تک پہنچ کر ثابت کر دیا کہ پاکستانی نوجوان کسی سے کم نہیں۔
انہوں نے اپنی اس کامیابی کو اپنے والدین کی دعا، اساتذہ کی راہنمائی اور مسلسل محنت کا نتیجہ قرار دیا۔ ان کے الفاظ میں “یہ صرف میری کامیابی نہیں، بلکہ میرے شہر، میرے ضلع، اور میرے وطن کی کامیابی ہے۔ میں یہ ڈگری صرف فریم میں نہیں سجاؤں گا بلکہ اسے پاکستان کے صحت کے شعبے میں اصلاحات اور قیادت کے لیے وقف کروں گا۔”
نوید سیال اس وقت برطانیہ میں مقیم ہیں اور مستقبل قریب میں بین الاقوامی اداروں سے وابستہ ہو کر پاکستان کے شعبۂ صحت میں بہتری، جدید نظام اور اصلاحات کے لیے عملی کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کی اس نمایاں اور تاریخی کامیابی پر منڈی بہاؤالدین اور گجرات ڈویژن کے علمی، سماجی اور صحافتی حلقوں میں خوشگوار جوش و خروش کی فضا قائم ہو گئی ہے۔ انہیں ضلع کا روشن ستارہ، نوجوان نسل کا رول ماڈل اور تعلیمی میدان میں جدوجہد کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ کامیابی اس پیغام کی حامل ہے کہ وسائل کی کمی یا دیہی پس منظر کبھی بھی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتے، اگر ارادہ مضبوط اور نیت صاف ہو۔