Category: کالم

  • منڈی بہاؤالدین، گجرات اور کھاریاں کو ملانے والی سڑکیں بند

    منڈی بہاؤالدین، گجرات اور کھاریاں کو ملانے والی سڑکیں بند

    تمام موٹرویز کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ مرید کے پر کنٹینر لگا کر روڈ بند کر دیا گیا۔ دریائے جہلم تینوں پل بند . سرائے عالمگیر، کھاریاں، گجرات، منڈی بہاوالدین، میرپور سے آزاد کشمیر کو ملانے والے تمام زمینی راستے بند کر دے گئے۔

    گجرات وزیر آباد چناب ٹول پلازہ کو بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔گوجرانوالہ لاہور موٹر وے انٹرچینج (واہنڈو) بھی بند کر دی گئی. گوجرانوالہ شیخوپورہ روڈ کو بھی کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

    آؤٹ آف ڈسٹرکٹ تمام آنےجانے والے تمام چھوٹے بڑے راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لئیےسفر کرنے سے گریز کریں پریشانی سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔

  • پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکے نے محبوبہ کو قتل کر کے خود کو گولی مار لی

    پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکے نے محبوبہ کو قتل کر کے خود کو گولی مار لی

    منڈی بہاؤالدین محلہ شفقت آباد علاقہ تھانہ سٹی میں قتل کی لرزا خیز واردات! پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکے نے محبوبہ کو قتل کر کے خود کو گولی مار لی.

    تفصیلات کے مطابق منڈی بہاؤالدین محلہ شفت آباد ڈاکٹر عثمان اکبر والی گلی میں لڑکے نے لڑکی کو فائر مار کر بعد میں خود کو فائر مار لیا. لڑکی موقع پر جاں بحق ہوگئی جبکہ لڑکا زخمی حالت میں ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا جسے بعد میں گجرات ریفر کردیا گیا.

    دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتے تھے. پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کاروائی کا آغاز کردیا

  • منڈی بہاؤالدین کی عوامی صحت کا بحران: حقائق، محرومیاں، اور ممکنہ حل

    منڈی بہاؤالدین کی عوامی صحت کا بحران: حقائق، محرومیاں، اور ممکنہ حل

    صوبہ پنجاب کی قیادت اور منڈی بہاؤالدین کی عوامی صحت کا بحران: حقائق، محرومیاں، اور ممکنہ حل

    پنجاب، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ، ہمیشہ سے سیاسی، اقتصادی، اور سماجی طور پر اہم رہا ہے۔ لیکن یہاں کے مسائل بھی اتنے ہی پیچیدہ ہیں، جن میں عوامی صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین حیثیت رکھتی ہے۔ مریم نواز، جو اس وقت پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھال رہی ہیں، اس صوبے کی قیادت کر رہی ہیں، اور ان سے وابستہ توقعات بلند ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی سیاسی بصیرت اور تحریک نے مسلم لیگ ن کو تقویت بخشی ہے، لیکن عوامی مسائل، خاص طور پر صحت کے بحران جیسے ڈینگی کی بڑھتی تعداد، ایک سنجیدہ توجہ کا متقاضی ہیں۔

    منڈی بہاؤالدین میں ڈینگی کی وبا: ایک نظر

    ضلع منڈی بہاؤالدین کی عوام ایک سنگین وبا کا سامنا کر رہی ہے—ڈینگی وائرس، جو کئی سالوں سے صوبہ پنجاب کو پریشان کر رہا ہے۔ لیکن اس مرتبہ یہ وبا زیادہ شدت اختیار کر گئی ہے۔ پنجاب کے ایک چھوٹے سے ضلع منڈی بہاؤالدین میں ہر روز نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، جس اس وبا کی شدت سے بڑہنے کی سنگینی بھی واضح ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ ان لوگوں تک محدود نہیں ہے جو وسائل سے محروم ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ آدھے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے، کیونکہ صاحبِ حیثیت افراد، جن کے پاس وسائل ہیں، اپنی مرضی سے پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرواتے ہیں۔

    حکومتی اداروں کی لاپرواہی اور عوامی ردِعمل

    عوام کی ایک بڑی تعداد اس بات سے متفق ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں علاج کروانا اکثر ایک اذیت بن جاتا ہے۔ جب مریض سرکاری اداروں کا رخ کرتے ہیں تو انہیں جس لاپرواہی اور بد انتظامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ ان کے لیے ایک اضافی مشکل بن جاتا ہے۔ کیا ان کا قصور یہ ہے کہ وہ عوامی سہولیات پر انحصار کرتے ہیں؟ یہ سوال نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کا جواب حکومت کی ترجیحات کو عیاں کرتا ہے۔

    انتظامیہ کی کارکردگی پر بات کریں تو صورتِ حال مزید مایوس کن دکھائی دیتی ہے۔ منڈی بہاؤالدین جیسے علاقوں میں جہاں عوامی شعور اور آگاہی کی کمی ہے، وہاں ڈینگی جیسے مسائل کے خلاف آگاہی مہمات نہ چلانا ایک ناقابلِ معافی غلطی ہے۔ حکومتی دعوے اور اقدامات نہ صرف غیرموثر ہیں بلکہ ان میں ایک واضح ترجیحی خلا بھی نظر آتا ہے۔ کیا یہ انتظامی کوتاہی ہے یا جان بوجھ کر غفلت برتی جا رہی ہے؟

    تشہیری مہمات بمقابلہ عوامی خدمت

    منڈی بہاؤالدین کی انتظامیہ کی توجہ کا محور، بدقسمتی سے، عوامی خدمت کی بجائے خودنمائی اور تشہیر میں زیادہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وہاں کی انتظامیہ ریڑھی بانوں سے بھاری جرمانے وصول کر رہی ہے تاکہ ان کی ریڑھیوں پر حکومتی تشہیر کے فلیکسز لگائے جا سکیں، جنہیں ’ستھرا پنجاب‘ کے عنوان سے متعارف کرایا جا رہا ہے۔ یہ فلیکس، اگرچہ بظاہر صفائی کی مہم کا حصہ ہیں، لیکن حقیقت میں یہ حکومت کی اپنی تشہیر کا ذریعہ بن چکے ہیں۔

    جب عوام صحت کے سنگین مسائل سے دوچار ہوں اور حکومتی وسائل محض خودنمائی کے لیے استعمال ہوں تو یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ عوام کے حقوق اور ان کے بنیادی مسائل کب حل ہوں گے؟

    ڈینگی کے خلاف جنگ میں ناکام حکمت عملی

    ڈینگی جیسی وبائیں صرف طبی مسئلہ نہیں ہوتیں بلکہ یہ حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کی ناکامی کی علامت بھی ہیں۔ جب حکومت کی ترجیحات عوامی خدمت سے ہٹ کر ذاتی مفادات اور تشہیری مہمات پر مرکوز ہوں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ منڈی بہاؤالدین میں نہ کوئی مؤثر سپرے ہو رہا ہے، نہ عوام کو ڈینگی سے بچاؤ کی تدابیر بتائی جا رہی ہیں، اور نہ ہی کوئی جامع آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ صورتِ حال ان لوگوں کے لیے ایک المیہ ہے جو سرکاری ہسپتالوں پر انحصار کرتے ہیں۔

    معاشرتی اور معاشی اثرات

    اس بحران کے اثرات صرف صحت تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ ایک سماجی اور معاشی مسئلہ بھی ہے۔ جب لوگ بیمار ہوں گے، تو نہ صرف ان کی پیداواری صلاحیت متاثر ہو گی، بلکہ ان کی زندگی کا معیار بھی گرتا چلا جائے گا۔ ریڑھی بانوں پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالنا اور ان سے بھاری جرمانے اور ستھرا پنجاب کے نام پر 18000 روپے فیس وصول کرنا جسے ممکنہ طور سرکاری خزانہ میں تو جمع نہیں کروایا جا سکے گا۔

    مقامی ٹھیکیداروں سے ملکر کرپشن کی ایک نئی لہر ضرور کھولی جا سکتی ہے۔ کیا مقامی انتظامیہ جو اس وقت حکومتی پروردی میں چل رہی جس کا عوامی نمائندگی سے دور دور کوئی واسطہ نہیں کیونکہ پنجاب میں تو بلدیاتی الیکشنز ہی نہیں کروائے جا رہے۔ اس مسئلے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ایک ایسا طبقہ جو پہلے ہی مالی مشکلات سے دوچار ہے، اسے حکومتی بے حسی کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

    مستقبل کے لیے ممکنہ حل

    1. مؤثر عوامی صحت کا نظام: سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ صحت کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے، تاکہ عوام ان پر اعتماد کر سکیں اور انہیں پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ نہ کرنا پڑے۔

    2. آگاہی مہمات کا انعقاد: ڈینگی جیسے مسائل کے حل کے لیے عوامی آگاہی بہت ضروری ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ میڈیا اور مقامی سطح پر مہمات کا آغاز کرے، جس میں لوگوں کو ڈینگی سے بچاؤ کے طریقے اور علاج کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائیں۔

    3. شفافیت اور احتساب: حکومتی وسائل کے استعمال میں شفافیت ہونی چاہئے۔ انتظامیہ کو اپنے وسائل کو عوامی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہئے، نہ کہ ذاتی تشہیر کے لیے۔

    4. بنیادی سہولیات کی فراہمی: ہر ضلع، خاص طور پر کم ترقی یافتہ علاقوں میں، بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ منڈی بہاؤالدین جیسے علاقوں میں مؤثر طبی امداد اور سپرے مہمات کا آغاز کیا جانا چاہئے۔

    5. محکمہ صحت کی تنظیم نو: محکمہ صحت کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اس کی تنظیم نو کی ضرورت ہے، جس میں میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں ہوں اور عوامی مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔

    منڈی بہاؤالدین میں ڈینگی کی وبا اور اس سے نمٹنے کے لیے حکومتی غفلت ایک سنگین مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف صحت کے شعبے کی ناکامی کا غماز ہے بلکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات میں عوام کی فلاح و بہبود کتنی اہم ہے۔ عوام کا یہ حق ہے کہ انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور تشہیری مہمات سے نکل کر عوامی خدمت کی طرف توجہ دے۔

    مٹ جائیگی مخلوق تو انصاف کرو گے؟ اس سوال کا جواب حکومت کو آج دینا ہوگا، تاکہ کل کے احتساب سے بچا جا سکے۔ عوام کو ان کا حق دیا جائے، اور حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

    تحریر: محمد نواز ضیاء

  • محمد فرحان غنی منڈی بہاوالدین کا ہونہار سپوت

    محمد فرحان غنی منڈی بہاوالدین کا ہونہار سپوت

    محمد فرحان غنی سکول سے کالج اور کالج سے یونیورسٹی تک مسلسل 10 سال سے اپنے ضلع منڈی بہاؤالدین میں اول پوزیشن حاصل کر رہا ہے اور پورے پنجاب میں اپنے ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد مقابلہ حسن نعت جیت چکا ہے .

    سال 2017 میں وزیر اعلٰی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی طرف سے ہونے والے مقابلہ نعت خوانی میں پورے پنجاب میں اول پوزیشن حاصل کی اور ایک لاکھ روپے کے انعام کا چیک وصول کیا۔سال 2018 میں پھالیہ میں ہونے والے حافظ شفیق احمد میموریل مقابلہ نعت خوانی ایوارڈ میں پورے پنجاب کے 90 سکول و کالجز کے طلباء میں اول پوزیشن حاصل کی اور فسٹ ایوارڈ حاصل کیا.

    منڈی بہاءالدین کے مشہور لوگ

    محمد فرحان غنی نے وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے ہونے والے ہفتہ شان رحمت العالمین مقابلہ حسن نعت میں اپنے کالج کی طرف سے حصہ لیا اور ڈویژن بھر کے کالجز میں اول پوزیشن حاصل کی ۔ جس پر کمشنر گوجرانوالہ اور ڈائریکٹر کالجز نے انعام سے نوازا.

    چورنڈ سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبہ نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے گولڈ میڈل حاصل کر لیا

    اس کے علاؤہ پورے پنجاب میں اپنے ادارے اور ڈسٹرکٹ منڈی بہاوالدین کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد مقابلہ حسن نعت ون کر چکا ہے. یاد رہے محمد فرحان غنی محمد آصف گھمن ٹیچر گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول ریلوے کالونی ملکوال کے فرزند ہیں۔

  • سرسبز میانوال رانجھا مہم (سحر ویلفئیر فائونڈیشن)

    سرسبز میانوال رانجھا مہم (سحر ویلفئیر فائونڈیشن)

    جبر کے اندھیروں میں زندگی گزاری ہے
    اب سحر جو آئے گی وہ سحر ہماری ہے

    اہلیان میانوال رانجھا کی جانب سے سحرویلفئیر فاونڈیشن کو سرسبز میانوال رانجھا مہم کے تحت گاوں بھر میں مختلف جگہوں پر پودے لگانے کی کامیاب مہم پر مبارکباد

    دنیا بھر میں جہاں گلوبل وارمنگ اک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور اس میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے کئی ممالک اس کی لپیٹ میں آچکےہیں ، وہیں پہ پاکستان میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے

    وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اپنے گردونواح کو سرسبزوشاداب بنا کر گلوبل وارمنگ کو مات دی جائے. اس عمل کے لیے جہاں حکوتی سطح پر اقدامات کیےجانے کی ضرورت ہے وہیں پہ میانوال رانجھا کی غیور عوام نے اپنے گاوں کو سرسبزوشاداب بنانے کی اپنی مدد آپ کے تحت ٹھان لی !

    ماشاءاللہ سحر ویلفیئر فاؤنڈیشن نے میانوال رانجھا کے 9 داروں اور 4 سکولوں میں 200 سے زائد پودے لگائے. میانوال رانجھا میں جہاں پودے لگانے کی مہم زور و شور سے جاری ہے وہیں عوام الناس کی جانب سے سحرویلفئیرفاونڈیشن کے اس اقدام کو سراہاجارہاہے

    اللّٰہ پاک تمام بھائیوں کی کاوش قبول فرمائے۔آمین

  • منڈی بہائوالدین: نئے پرانے امیدوار میدان میں کود پڑے (راجہ محمد ایوب)

    منڈی بہائوالدین: نئے پرانے امیدوار میدان میں کود پڑے (راجہ محمد ایوب)

    منڈی بہاءالدین الیکشن 2024

    8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں منڈی بہاؤالدین میں قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مختلف جماعتوں کے 148 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں حلقہ این اے 68 سے 24، حلقہ این اے 69 سے 20، حلقہ پی پی 40 سے 20، حلقہ پی پی 41 سے 25، حلقہ پی پی 42 سے 21 اور حلقہ پی پی 43 سے 36 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

    مردم شماری کے مطابق ضلع منڈی بہاؤالدین کی کل آبادی 18 لاکھ 29 ہزار 486 ہے جبکہ ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 96 ہزار 197 ہے۔ این اے 68 میں ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 13 ہزار 167 ہے جبکہ حلقہ این اے 69 میں ووٹرز کی کل تعداد 6 لاکھ 1 ہزار 901 ہے۔

    این اے 68 منڈی بہاءالدین-1

    حلقہ این اے 68 منڈی بہاؤالدین ون میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار حاجی امتیاز احمد چوہدری انتخابی نشان ہوائی جہاز، مسلم لیگ ن کے چوہدری مشاہد رضا گجر انتخابی نشان شیر، آزاد امیدوار ممتاز احمد تارڑ انتخابی نشان حقہ، پیپلزپارٹی کے آصف بشیر بھاگٹ انتخابی نشان تیر، جماعت اسلامی کے ریاض فاروق ساہی انتخابی نشان ترازو، تحریک لبیک پاکستان کے چوہدری محمد اکرم گوندل انتخابی نشان کرین انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار حاجی امتیاز احمد چوہدری، مسلم لیگ ن کے مشاہد رضا گجر، پیپلز پارٹی کے آصف بشیر بھاگٹ، آزاد امیدوار ممتاز احمد تارڑ، جماعت اسلامی کے ریاض فاروق ساہی اور تحریک لبیک کے امیدوار چوہدری محمد اکرم گوندل اپنی کامیابی کے لئے ڈور ٹو ڈور کمپین چلا رہے ہیں. ن لیگ کے چوہدری مشاہد رضا گجر اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار حاجی امتیاز احمد چوہدری میں کانٹے کا مقابلہ ہے. جبکہ دونوں امیدوار اپنی کامیابی کے لیے پرعزم ہیں۔

    این اے 69 منڈی بہاءالدین-2

    حلقہ این اے 69 منڈی بہاؤالدین 2 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری ناصر اقبال بوسال انتخابی نشان شیر، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ کوثر خان بھٹی انتخابی نشان پیالہ، پیپلز پارٹی کے فخر عمر حیات لالیکا انتخابی نشان تیر، جماعت اسلامی کے صالح محمد رانجھا انتخابی نشان ترازو اور آزاد امیدوار سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل انتخابی نشان بوتل پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس حلقے کے تمام امیدوار اپنی کامیابی کے لیے پر امید ہیں تاہم مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری ناصر اقبال بوسال سابق ایم این اے تمام امیدواروں پر بھاری ہیں اور ان کی کامیابی یقینی ہے۔

    پی پی 40 منڈی بہاءالدین-1

    حلقہ پی پی 40 منڈی بہاؤالدین ون میں مسلم لیگ ن کی محترمہ حمید وحیدالدین کا انتخابی نشان شیر، تحریک انصاف کی زرناب شیر ساہی کا انتخابی نشان پریشر ککر، آزاد امیدوار ارشد محمود ککو انتخابی نشان حقہ، پی پی پی کے زوہیب الحسن کا انتخابی نشان تیر، تحریک لبیک کے سید تسنیم حسین شاہ انتخابی نشان کرین، جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو کے حسن عباس، آزاد امیدوار فاخرہ سلطان جنجوعہ انتخابی نشان ریکٹ میدان میں ہیں۔ اس حلقے سے مسلم لیگ ن کی حمیدہ وحید الدین، زرناب شیر ساہی اور ارشد محمود ککو اپنی کامیابی کے لیے پر امید ہیں۔ مسلم لیگ ن کی امیدوار حمیدہ وحیدالدین انتخابی دوڑ میں آگے ہیں۔

    پی پی 41 منڈی بہاءالدین-2

    حلقہ پی پی 41 منڈی بہاؤالدین 2 میں مسلم لیگ (ن) کے سید طارق یعقوب رضوی کا انتخابی نشان شیر، تحریک انصاف کی حمایت یافتہ باسمہ ریاض چوہدری کا انتخابی نشان پریشر ککر، پیپلز پارٹی کے آصف بشیر بھاگٹ کا انتخابی نشان تیر، جماعت اسلامی کی حمایت یافتہ باسمہ ریاض چوہدری کا انتخابی نشان تیر ہے۔ عبدالرؤف کا انتخابی نشان ترازو ہے۔ تحریک لبیک کے محسن رضا انتخابی نشان کرین، آزاد امیدوار چوہدری شکیل گلزار انتخابی نشان حقہ، آزاد امیدوار محمد طارق تارڑ انتخابی نشان مور میں سخت مقابلہ ہے۔ اس حلقے میں باسمہ ریاض چوہدری، سید طارق یعقوب رضوی، آصف بشیر بھاگٹ، چوہدری شکیل گلزار اور محمد طارق تارڑ اپنی کامیابی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور اپنی جیت کے لیے پر امید ہیں۔

    پی پی 42 منڈی بہاءالدین-3

    حلقہ پی پی 42 منڈی بہاؤالدین 3 میں مسلم لیگ (ن) کے خالد محمود رانجھا انتخابی نشان شیر، آزاد امیدوار سابق چیئرمین ضلع کونسل منڈی بہاؤالدین چوہدری غلام حسین بوسال حقہ، تحریک انصاف لے حمایت یافتہ ساجد احمد خان بھٹی انتخابی نشان گدھا گاڑی اور پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ فخر عمر حیات لالیکا تیر کے انتخابی نشان پر حصہ لے رہے ہیں جبکہ تحریک لبیک کے ظفر اقبال کرین، جماعت اسلامی کے محمد اعظم رانا ترازو اور آزاد امیدوار وسیم افضل چن بکری کے انتخابی نشان پر حصہ لے رہے ہیں۔

    پی پی 43 منڈی بہاءالدین-4

    صوبائی حلقہ پی پی 43 منڈی بہاؤ الدین فور میں پاکستان مسلم لیگ ن کے چوہدری اختر عباس بوسال امیدوار ہیں۔ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ چوہدری محمد نواز پنجوتھہ انتخابی نشان طوطا ، جماعت اسلامی کے زاہد عمران گوندل انتخابی نشان ترازو، تحریک لبیک کے شہزاد اللہ چٹھہ کرین، آزاد امیدوار وسیم افضل چن بوتل کے نشان پر صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں ضلع منڈی بہاؤالدین میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی تمام نشستوں کے لیے امیدوار گھر گھر جا کر انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

    8 فروری 2024 کا طلوع ہونے والا سورج کس امید اور کے لئے کامیابی لے کر آئے گا اس کا فیصلہ الیکشن کے دن ہی ہو گا۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر/ڈپٹی کمشنر منڈی بہاءالدین شاہد عمران مارتھ، ڈی پی او رضا صفدر کاظمی کی زیر صدارت ضلع کونسل ہال میں اجلاس ہوا جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر یاسر حمید عباسی اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر شیخ محمد اقبال نے شرکت کی۔ تمام امیدواران اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے حوالے سے اقدامات پر غور کیا گیا۔

    تحریر
    راجہ محمد ایوب
    Raja Muhammad Ayyub

  • منڈی بہاءالدین میں قتل و غارت، انتظامیہ کی غفلت اور الیکشن میں گہری دلچسپی

    منڈی بہاءالدین میں قتل و غارت، انتظامیہ کی غفلت اور الیکشن میں گہری دلچسپی

    آج لیدھر میں بھی ایک جوان ٹارگٹ کلنگ کی بھینٹ چڑھ گیا .ضلعی انتظامیہ کی خواب غفلت اور الیکشنوں میں گہری دلچسپی اور بے حسی کی وجہ سے منڈی کراچی کی طرح ٹارگٹ کلر ضلع بن گیا ھے ۔۔العیاذ باللہ تعالی عزوجل ۔۔

    اس پر بہت زبردست اور فوری ایکشن کی سخت ترین ضرورت ھے کہ ضلع کے مختلف اھم مقامات پر ناکے لگاکر چیکنگ کی جاے تاکہ غیر قانونی اسلحہ اور دھشت گردوں یعنی ٹارگٹ کلر گروپ کے گرد گھیرا تنگ کیا جاے اور ان کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے.

    گوجرہ: چک نمبر 44 میں آج پھر 3 افراد کے قتل کی اطلاعات

    منڈی کی ضلعی انتظامیہ بہت بے حس ھوچکی ھے اس کو کون بیدار کرے ۔ روز قیمتی جانوں کا ضیاع خاندانوں کے خاندان تباہ و برباد ھورھے ھیں ۔نامعلوم قاتلوں کی پکڑ دھکڑ کافی مشکل اور پھر اس قسم کے قتل کے بعد بے گناہ ناکردہ گناھوں کی لپیٹ میں آجاتے ھیں جس سے ماحول میں مزید کشیدگی اور شدید افراتفری اور بے چینی پائی جاتی ھے ۔

    تحریر: ابو ھاشم

  • میجر قیصر محمود ساہی شہید کی جرات کو قوم کا سلام

    میجر قیصر محمود ساہی شہید کی جرات کو قوم کا سلام

    شہدائے پاکستان کو سلام، وطن کے دفاع میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی کئی سنی داستانوں میں میجر قیصر محمود ساہی کی بھی ایک داستان ہے۔ جن کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے تھا۔

    میجر قیصر محمود ساہی نے 1999 میں پاک فوج کی باوقار فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، 2009 میں آپریشن راہ نجات کے دوران شیشم وام کے پہاڑوں پر تحریک طالبان کے دہشت گردوں کے مرکز کو تباہ کرنا تھا۔ .

    ضلع منڈی بہاوالدین کے شہداء کے نام

    مشن کی تکمیل کے لیے میجر قیصر محمود ساہی نے دشمن کے خاتمے کے لیے جانے کا فیصلہ کیا۔ میجر قیصر محمود ساہی کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے انتہائی بہادری سے دشمن پر حملہ آور ہوئے۔ جس پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ جس کی وجہ سے کمپنی شدید فائرنگ کی زد میں آ گئی۔

    اس موقع پر آپ نے 10 جوانوں کے ساتھ دشمن کا بہادری سے مقابلہ کیا اور پہاڑی کی چوٹی پر پہنچ گئے، جہاں دہشت گردوں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع ہوئی۔ آپ نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا اور شیشم وام کی چوٹی پر سبز ہلالی پرچم لہرایا۔

    اس دوران شکست خوردہ دشمن کا راکٹوں اور چھوٹے ہتھیاروں سے شدید حملہ ہوا۔ جس سے آپ شدید زخمی ہوئے لیکن آپ کا عزم، ہمت اور بہادری دشمن کے سامنے آہنی دیوار ثابت ہوئی۔ میجر قیصر محمود ساہی آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑے۔

    20 اکتوبر 2009 کو میجر قیصر محمود ساہی شیشم کو وہم کے مقام پر شہید کر دیا گیا۔ میجر قیصر محمود ساہی شہید نے سوگواران میں بیوہ، بیٹی اور بیٹا چھوڑا ہے۔

    میجر قیصر محمود ساہی شہید کے لواحقین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ‘میرے شوہر نے ملک کی عزت کے لیے اپنی جان قربان کی’۔ شہید کے بیٹے نے کہا کہ مجھے ایک شہید باپ کا بیٹا ہونے پر فخر ہے۔ “جب بھی ملک کو ضرورت ہو گی میں اپنے والد کی طرح اپنی جان قربان کروں گا”۔

    شہید کے ایک دوست نے بتایا کہ “ہم دوست جب بھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان ہے۔”

    martyrs of mandi bahauddin

  • منڈی بہاؤالدین پھالیہ روڈ اور ست سرا چوک پر چھٹی کے وقت ٹریفک جام کا مسئلہ

    منڈی بہاؤالدین پھالیہ روڈ اور ست سرا چوک پر چھٹی کے وقت ٹریفک جام کا مسئلہ

    منڈی بہاؤالدین پھالیہ روڈ اور ست سرا چوک پر چھٹی کے وقت ٹریفک جام کا مسئلہ۔

    پھالیہ روڈ/ست سرا چوک پر متعدد سکول و کالج موجود ہیں۔ آغاز اور چھٹی کے وقت یہاں پر شدید رش دیکھنے کو ملتا ہے۔ پھالیہ روڈ پہ جہاں سکول موجود ہیں وہاں یو ٹرنز پر ٹریفک میں خلل آتا ہے۔ لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر بندہ بچے کو سکول کے گیٹ کے بالکل سامنے اتارے اور پک کرے۔

    اسی طرح ست سرا چوک پر چھٹی کے وقت شدید دباؤ ہوتا ہے۔ اگرچہ ہمارے ٹریفک والے بھائی جانفشانی سے کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں مگر کچھ ہمارا جلد بازی کا رویہ ان کی محنت پر پانی پھیر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ چوک کے ہر کونے پر دوکانوں کی تجاوزات بھی ٹریفک میں خلل کا باعث بنتی ہیں۔ اس صورت حال میں شدید گرمی و حبس میں طالب علموں و دیگر مسافروں کو شدید کوفت اٹھانا پڑتی ہے۔

    یہ عوامی اپیل ہے کہ اس چوک پر ٹریفک کنٹرول کرنے کے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔ اگر چوک پر ناجائز تجاوزات ٹریفک میں خلل ڈالتی ہیں تو ان کو ہٹایا جائے۔ مزید کی اس چوک پر سگنل بھی لگائے جائیں۔

  • The MPhil English course at HEC includes two remote teacher plays

    The MPhil English course at HEC includes two remote teacher plays

    The Higher Education Commission has conducted two plays by Mandi Bahauddin Usman Ali, a Pakistani teacher, playwright, director, actor, researcher and translator, in the MPhil English course.

    Usman Ali is a unique literary personality of Pakistan who destroyed the myth of favorable environment and big cities and institutions excelling in their trade. Instead, he has given opportunities to underprivileged students through his sheer passion and intelligence despite many setbacks.

    HEC has included his plays The Guilt and The Last Metaphor in the MPhil course titled “Pakistani Writings in English (Basic)”.

    منڈی بہاوالدین کا ایک اور اعزاز، زاہد اختر زمان چیف سیکرٹری پنجاب تعینات

    He is the first Pakistani playwright in the English language and has published six plays that have been acclaimed in Pakistan, England and the United States. Usman Ali is the playwright of more than 16 original plays in English, endorsed by Edward Bond.

    He founded the Ali’s Theater in the sub-campus of the University of Sargodha at Mandi Bahauddin, which was later closed by Dr. Ishtiaq, Vice Chancellor, University of Sargodha, along with the university campus in which it was located.

    In his theatre, he created several masterpieces and won acclaim from his peers locally and internationally.

    His genius compels Claire Chambers, who teaches world literature at the University Of York and is the author of Britain Through Muslim Eyes: Literary Representations, 1780-1988, to travel to this remote region of Punjab and see Usman’s masterpiece. He was surprised and so was he. He compared him with Nadeem Shahid, the founder of the famous Ajoka Theatre.

     

    “Usman Ali, Bard of Mandi Bahauddin and founder of Ali’s Theatre, has an almost cult-like hold over his young students, who respect his insightful teaching and tender creative imagination. However, his turn I am following in the footsteps of young playwright Nadeem, even the former writes in English while Ajoka Activist works in Urdu, Punjabi and Saraiki. For example, Ali has written all his work under Panjab University professor Shaista Sonnu Sirajuddin, who wrote an appreciative introduction to Nadeem’s selected plays, and his play The Last Metaphor, presented at the conference, bears a striking resemblance to Nadeem’s earlier play, The Dead Dog.

    “Ali’s Beckettian three-act play The Last Metaphor features two men (played by Ali and Qaiser Mehmood) alone on stage. Their emotions and fears are expressed in a strange, disjointed dialogue between frivolous arguments. The drama has a haunting, hallucinogenic quality, reinforced by the repeated dripping sound effect that seems to evoke the agony of sugar water. In this claustrophobic, absurd world come some of the most surreal stories of police brutality. The audience is shown a very masculine world of violence and lynching reminiscent of the 2010 Sialkot case.

    “It is juxtaposed with the touching male friendship of both the protagonist and the dog and his ex-partner, set against the beauty of a Pakistani winter full of crows, cobras and fireflies. is shown to be a canine in his denunciation. Ali, like Nadeem, shows his interest in rights that transcend the human, even in a situation that is extremely violent,” Clare wrote in her column for Daily Dawn in 2017.

    Usman was also selected for a 2018 fall residency with the International Writing Program at the University of Iowa where the university introduced him with these words: “Usman Ali (playwright; Pakistan) researches physical and non-verbal theatre, and founder of Ali. Theater at Mandi Bahauddin Campus of the University of Sargodha.

    His English-language plays The Prisoners, The Guilt, The Last Metaphor, The Odyssey, The Breath, and The Flute, forthcoming at the Royal Court Theatre, London. Three runs have been published and performed in Pakistan. In 2014, he received the Taufiq Rafat Prize for Drama. He participates courtesy of the Bureau of Educational and Cultural Affairs at the US Department of State.

    Usman is the first Pakistani to receive a certificate of appreciation from US President Donald Trump. He also directed a dramatic reading of his play at the Theater Department of the University of Iowa and acted with the famous American actor Elijah Jones.

    Usman is the first Pakistani playwright who has also conducted a workshop on creative writing at the famous ‘Hugo’s House’ in America. His plays have been performed throughout the United States, and London’s Royal Court Theater has also accepted his plays for UK performances.

     

     

     

     

    Written by Rahil Haneef