آج 16دسمبر ہے،ڈھاکہ کا درد لکھوں یا پشاور کا

لاہور (تازہ ترین۔ 16 دسمبر2020ء) اگر ڈھاکہ کی بات کی جائے تو جہاں اپنوں کا قصور تھا وہاں غیروں نے مکمل سازش کی تھی مگر پشاور سانحہ میں تو معصوم پھول جب سرخ رنگ میں لتھڑے نظر آئے تو دشمن بھی اپنے تھے اور کوتاہی بھی اپنی تھی۔آج پھر زخم تازہ ہوئے ہیں۔آج سقوط ڈھاکا کو گزرے انچاس برس بیت گئے جبکہ پشاور اے پی ایس پر حملے کا سانحہ بھی آج 6سال پورے کرچکا ہے،

یہ دونوں سانحات پاکستانی قوم پر ایک پہاڑ کی صورت میں گرے۔ آج سے انچاس سال قبل بزدل بھارت نے ایک مذموم سازش تیار کی اور مکتی باہنی کی مدد سے انیس سو اکہتر میں آج ہی کے دن پاکستان کو دولخت کیا تھا۔پڑوسی ملک نے پاکستان کے قیام کے بعد ہی اس کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیا تھا، بھارت کو مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمان کے روپ میں ایک غدار بھی مل گیا۔ بھارت نے پاکستان دشمنوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کی جس کی مدد سے دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔

اس کے علاوہ بھارت نے بھی مشرقی و مغربی پاکستان پر جنگ مسلط کردی جس نے پاکستان کو قیام کے صرف چوبیس برس بعد ہی دو حصوں میں تقسیم کردیا۔یاد رہے کہ سقوط ڈھاکہ میں بھارتی کردار کو اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی علی الاعلان تسلیم کیا۔جبکہ اسی تاریخ کے حوالے سے بپا ہونے والے ایک اور سانحہ یعنی پشاور اے پی ایس پر حملے کو6برس بیت گئے اساتذہ سمیت ڈیڑھ سو پھول جیسے معصوم بچے جان سے گئے سانحہ اے پی ایس پر پوری قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

اسی دن نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی بنیاد رکھی۔پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑی قیمت چکائی ہے،ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اس ملک کی خاطر قربانیاں دیں، ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔سولہ دسمبر 2014کو سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔سیکیورٹی فورسز کے اسکول پہنچنے تک دہشت گرد خون کی ہولی کھیلتے رہے اور کچھ ہی دیر میں ان ظالموں نے 132 معصوم جانوں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا۔ پاکستان سمیت پوری دنیا اس سانحے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہی تھی

اپنا تبصرہ لکھیں