punjab police

منڈی بہائوالدین وہ ضلع ہے جہاں زیادہ تر پولیس افسران پرویز الہٰی کی سفارش پر تعینات کیے جاتے ہیں

پولیس افسر ایس ایس پی ساجد حسین کھوکھر کو ڈی پی او منڈی بہاالدین تعینات کیا گیا. اور یہ وہ ضلع ہے جہاں زیادہ تر پولیس افسران پرویز الہٰی کی سفارش پر تعینات کیے جاتے ہیں۔

منڈی بہائوالدین ( ایم.بی.ڈین نیوز 28 جولائی 2022) پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سینئر پولیس افسران کے لیے شاید ہی نیک شگون ثابت ہوتی ہے اور یہ بات لاہور کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) سمیت چار اہم شخصیات کے تبادلے سے عیاں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے سے چند گھنٹے قبل تین پولیس افسران کا تبادلہ کر کے وفاقی حکومت کو واپس بھیج دیا گیا تھا جبکہ ایک کو ان کے عہدے سے ہٹا کر ایک افسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا تھا، چونکہ یہ افراد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ‘گڈ بُک’ میں نہیں تھے لہٰذا ان کی درخواست پر ان کا تبادلہ کیا گیا تاکہ وہ انتقامی کارروائی سے بچ سکیں۔

گریڈ 20 کے پولیس افسر بلال صدیق کامیانہ اور رانا عبدالجبار اور گریڈ 19 کے افسر سردار غیاث گل خان بظاہر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی ’ہٹ لسٹ‘ پر لگ رہے تھے، بلال صدیق کامیانہ سی سی پی او لاہور، رانا عبدالجبار ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور غیاث گل ڈی پی او جھنگ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

پولیس افسر ساجد کھوکھر کو ڈی پی او منڈی بہاالدین تعینات کیا گیا اور یہ وہ ضلع ہے جہاں زیادہ تر پولیس افسران پرویز الہٰی کی سفارش پر تعینات کیے جاتے ہیں۔ منگل کو رات گئے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سخت تصادم کے پیش نظر ان کا نہ صرف تبادلہ کیا گیا بلکہ پنجاب سے ان کو ان کی متعلقہ ذمہ داریوں سے بھی فارغ کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او منڈی بہائوالدین ایک دفعہ پھر تبدیل

نوٹی فکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی مدد سے بلال صدیق اور رانا عبدالجبار کی خدمات کو فوری طور پر منتقل کر کے نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی ہے جبکہ غیاث گل کو مزید حکم کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایک ذریعے نے بتایا کہ پی ٹی آئی ان چاروں پولیس افسران کو مسلم لیگ (ن) کے قریب سمجھتی ہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی مختلف تقاریر میں بلال صدیق اور سابق آئی جی راؤ سردار علی خان کی تضحیک کی گئی، پنجاب میں حالیہ ضمنی انتخابات کے دوران عمران خان نے انہیں پی ٹی آئی کے امیدواروں، حامیوں اور ووٹروں کو نشانہ بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے پر کارروائی کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

راؤ سردار نے پہلے ہی وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ ان کا کسی مناسب جگہ پر تبادلہ کیا جائے، ان کا تبادلہ کر کے آئی جی ریلوے تعینات کر دیا گیا تھا، اسی طرح بلال صدیق اور غیاث گل نے بھی یہی راہ اپنائی اور وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو ان کے تبادلے کے احکامات جاری کر دیے۔

ذرائع نے بتایا کہ غیاث گل کو اس وقت سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ڈی پی او جھنگ کے عہدے پر تعینات تھے۔ اس وقت جھنگ سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر اور ایک خاتون رکن صوبائی اسمبلی نے احکامات نہ ماننے پر انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا تھا۔

ضلع میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا اور غیاث گل نے بحیثیت ڈی پی او پولیس کو اس کا پوسٹ مارٹم یقینی بنانے کا حکم دیا تھا لیکن پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسے کارروائی روکنے کو کہا تھا۔ تاہم ڈی پی او نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے غیر قانونی مطالبے کو مسترد کردیا تھا جس پر وہ ناراض ہو گئے تھے، اس وقت کے وفاقی وزیر نے بعد میں غیاث گل کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کی اور ان کے خلاف کارروائی شروع کرنے میں کامیاب رہے۔

غیاث گل نے قومی اسمبلی کی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور حکم امتناع حاصل کیا تھا، بعد میں انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کی انتقامی کارروائی سے بچنے کے لیے انہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اسکالرشپ پر بیرون ملک (برطانیہ) جانے کی اجازت دینے کی درخواست جمع کرائی، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے ان کی درخواست پر کارروائی روکنے کی کوششوں کے باوجود وہ رخصت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

گزشتہ سال ستمبر میں جب وہ برطانیہ سے واپس آئے تو پی ٹی آئی رہنماؤں نے دوبارہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے انہیں او ایس ڈی بنا دیا۔ جب مسلم لیگ (ن) نے مرکز اور پنجاب میں حکومت بنائی تو اس نے انہیں دوبارہ ڈی پی او جھنگ کے عہدے پر تعینات کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس دوران ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں اس وقت کے وزیر داخلہ عطا تارڑ ڈی پی او کی نشست پر بیٹھے ہوئے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، یہ اجلاس ضمنی انتخابات کے لیے کیے گئے حفاظتی اقدامات کے تناظر میں بلایا گیا تھا اور پی ٹی آئی نے غیاث گل کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ جھنگ میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے حق میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منڈی بہاءالدین سے ایم این اے حاجی امتیاز احمد چوہدری، طارق ساہی گرفتار

جہاں تک منڈی بہاالدین کے ڈی پی او ساجد کھوکھر کا تعلق ہے تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنما مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تعینات کیے جانے پر ان کے خلاف ہوگئے تھے اور وہ اپنی پسند کا نیا ڈی پی او چاہتے تھے۔ اطلاعات ہیں کہ دو مزید پولیس افسران سابق ڈی پی او سیالکوٹ اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور بھی حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جاسکتے ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں