arrested

یونان کشتی حادثے میں ملوث بدنام زمانہ انسانی اسمگلر گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ احمد اسحاق جہانگیر کی ہدایت پر ایف آئی اے کی ٹیموں نے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین اور گجرات میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران یونان کشتی حادثے میں ملوث بدنام زمانہ انسانی سمگلر سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ملزم عبدالمجید حالیہ یونان کشتی حادثے میں ملوث ہے۔ اس کے خلاف دو مقدمات درج ہیں اور اس کے قبضہ سے پاسپورٹس بھی برآمد کیے گئے ہیں ۔ ملزم نے فہد خالد نامی شہری کو کشتی کے ذریعے یونان بھجوانے کے لیے 42 لاکھ بٹورے۔ نقاش نے شہری کو ملائشیا ملازمت کا جھانسہ دے کر 3 لاکھ 80 ہزار روپے لیے۔

کشتی حادثہ: ایجنٹ نے کتنی رقم کے عوض یونان پہنچانے کا وعدہ کیا؟

ایف آئی اے بارڈر کنٹرول، کائونٹر انٹیلی جنس اور سکیورٹی جیسے معاملات دیکھنے والا ادارہ ہے جو امیگریشن، انسانی سمگلنگ، انسداد رشوت ستانی، تحفظ حقوق، سائبر کرائم اور منی لانڈرنگ جیسے منظم اور سنگین جرائم سے متعلقہ امور کو دیکھتا ہے مگر بدقسمتی سے اس کی موجودگی کے باوجود ملک میں انسانی سمگلنگ اور سائبر کرائم عروج پر نظر آتے ہیں جس سے اس کے غیرفعال ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔

سائبر کرائم اور انسانی سمگلنگ جیسا کوئی بڑا واقعہ سامنے آتا ہے تو یہ ادارہ حرکت میں آکر پکڑ دھکڑ شروع کر دیتا ہے۔ سرحدوں اور ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر سخت نگرانی کے باوجود انسانی سمگلنگ اور معصوم شہریوں کو جھانسہ دے کر غیرقانونی طریقے سے دوسرے ملکوں میں بھیجنے کا کاروبار اب بھی جاری و ساری ہے ۔

گزشتہ دنوں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے جن شہروں میں چھاپہ مارا ہے وہاں کے بچے بچے کو علم ہوتا ہے کہ لوگوں کو غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجنے والے کہاں اور کس مقام پر دستیاب ہو سکتے ہیں اور وہ اس کام کا کتنا معاوضہ وصول کرتے ہیں جبکہ وہ ادارہ جس کا کام ایسے جرائم کی کڑی نگرانی کرنا ہے وہ سراسر غافل نظر آتا ہے۔

انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے جہاں ایف آئی اے کو مستعد ہونے کی ضرورت ہے وہیں سرحدوں اور ہوائی اڈوں پر کڑی نگرانی کی بھی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کو یہ جاننے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا کمیشن تشکیل دینا چاہیے کہ نوجوان طبقے کے جائز و ناجائز طریقے سے ملک چھوڑ کر بھاگنے کے پیچھے کیا وجوہ ہیں۔

اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ عام آدمی کی نظر میں ریاست اتنی غیر محفوظ ہوچکی ہے کہ وہ کسی بھی طرح یہاں سے نکلنے ہی میں عافیت جانتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں