لاہور ہائیکورٹ میں شہری کی عدم بازیابی کیس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر پولیس افسران پیش ہوئے۔ عدالت نے آئی جی پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے 15 جولائی تک کا وقت دے دیا۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو اغوا کاروں سے متعلق وارنٹ حاصل کرنے اور پنجاب کے پولیس افسران کو قانون سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جسٹس فاروق حیدر نے منڈی بہاءالدین کے شہری عثمان علی کی درخواست پر سماعت کی۔ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور، پی او گوجرانوالہ طیب حفیظ چیمہ، ڈی پی او منڈی بہاؤالدین وسیم احمد اور دیگر پولیس افسران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد ادریس بھٹی کے ہمراہ پیش ہوئے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد ادریس بھٹی نے آئی جی پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پیش کی۔ آئی جی پنجاب اور آر پی او گوجرانوالہ نے مغوی کی بازیابی کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گوجرانوالہ میں قتل کے مقدمے میں اشتہاری ہے۔
آر پی او گوجرانوالہ نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا گیا ہے؟ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے لیے متعلقہ عدالت کو خط لکھا ہے لیکن ابھی تک متعلقہ عدالت سے منظوری نہیں لی۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی شخص کو ڈکلیئر کر دیا جائے تو وہ اپنے تمام قانونی دفاعی حقوق سے محروم ہو جاتا ہے۔ اشتہاری شخص کو آئینی درخواست کا حق بھی حاصل نہیں ہوتا۔
عدالت نے ڈی پی او منڈی بہاؤالدین وسیم احمد کے غیر تسلی بخش جواب دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔ فاضل جج نے ڈی پی او منڈی بہاؤالدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مغوی علی حسن کو کہاں سے اغوا کیا گیا تھا اہل علاقہ کے بیانات کیوں ریکارڈ نہیں کیے گئے؟
اگر مغوی شخص پہلے ہی ڈیکلیئرڈ شخص ہے تو اس کے خلاف درج ایف آئی آر کیسے درست ہو سکتی ہے؟ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔