مقامی موبائل فون مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے قرار دیا ہے کہ موبائل فونز کو ایک مفروضے کے طور پر اونچی قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ سینئر وائس چیئرمین کا کہنا ہے کہ موبائل فون 30 فیصد سستے ہو گئے ہیں۔ حکومت نے سیلز ٹیکس لگایا جس سے قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا۔ اگر برآمدات شروع ہو جائیں تو پاکستان میں مزید سستے فون بنیں گے۔
موبائل فون مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین مظفر پراچہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے موبائل فون مہنگے ہونے کے خیال کو ایک مفروضے کے طور پر مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موبائل فون کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدات بند ہونے سے موبائل فون مہنگے ہو گئے۔ جب درآمدات بحال ہوئیں تو قیمتیں واپس آ گئیں۔ رواں مالی سال میں پاکستان میں 25 ملین موبائل فونز تیار کیے گئے۔
مظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا ہے۔ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اگر پاکستان موبائل فون برآمد کرنا شروع کر دے تو فون سستے ہو جائیں گے۔
سینئر وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ تین سے چار سالوں میں ہم 10 سے 15 ارب ڈالر کے موبائل فون برآمد کر سکتے ہیں۔ حکومت برآمدات کے حوالے سے موبائل فون انڈسٹری کو سپورٹ کرے۔ اگر موبائل فون برآمد کیے جائیں تو ملکی معیشت کو بہت فائدہ ہوگا۔