Pheasant hunting allowed for 2 months in most districts of Punjab

پنجاب میں شکار کے پہلے روز سینکڑوں تیتر شکاریوں کے ہاتھوں شکار

پنجاب میں تیتر کے شکار کی اجازت ملنے کے بعد شکاریوں نے پہلے روز سینکڑوں تیتر مار ڈالے۔ جنگلی حیات کے تحفظ اور بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر تیتر سمیت جنگلی جانوروں کے شکار پر قابو نہ پایا گیا تو ان پرندوں اور جانوروں کی نسلیں ختم ہو جائیں گی۔

پنجاب وائلڈ لائف نے گزشتہ ماہ تیتر کے شکار کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جن تحصیلوں میں شکار کی اجازت دی گئی ہے وہاں تیتروں کی آبادی کے حوالے سے کوئی سروے نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی دھوکا دیا گیا۔

پنجاب کے بیشتر اضلاع میں تیتر کے شکار کی 2 ماہ کی اجازت

پنجاب وائلڈ لائف نے یکم دسمبر سے 31 جنوری تک شکار کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ مختلف اضلاع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شکاری روزانہ سینکڑوں تیتروں کا شکار کر چکے ہیں۔ جبکہ تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق تحصیل گوجر خان، ٹیکسلا، سوہاوہ، دینہ، چوآ سیدن شاہ، کلر کہار، عیسیٰ خیل، بھکر، کلور کوٹ، بہاولنگر اور منچن آباد، فتح جھنگ، حضرو ،حسن ابدال، احمد پور شرقیہ اور حاصل پور میں شکار کی اجازت ہوگی۔

اسی طرح ڈسٹرکٹ فیصل آباد، سرگودھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، چنیوٹ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات/وزیرآباد، حافظ آباد، نارووال، منڈی بہاؤالدین، ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، ملتان، خانیوال، لودھراں، وہاڑی، لیہ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ اور راجن پور کی تمام تحصیلوں میں شکار کی اجازت ہوگی۔

تاہم ضلع رحیم یار خان اور اس کی تمام تحصیلوں میں شکار پر پابندی ہے۔ اس کے علاوہ وائلڈ لائف ریزرو ایریاز، پرائیویٹ گیم ریزرو، ڈیفنس انسٹالیشن ایریاز، بفر زونز، تھل پبلک وائلڈ لائف ریزرو ایریاز اور نیشنل پارکس میں تیتر کا شکار مکمل طور پر ممنوع ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں