جنوبی یونان کے ساحل پر ماہی گیری کی ایک کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 78 افراد ہلاک ہو گئے۔ سینکڑوں لاپتہ۔ 12 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا۔ 43 لاپتہ افراد کا تعلق آزاد جموں و کشمیر سے ہے۔
کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے 43 افراد کا تعلق آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کھوئی رٹہ کے نواحی گاؤں بنڈلی کے ایک ہی خاندان کے 12 افراد لاپتہ افراد میں شامل ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق 4 نوجوان کھوئی رٹہ کے نواحی علاقے گوڑا بلیال اور دیگر دینہ کے رہائشی ہیں جب کہ 43 میں سے 2 نوجوان زندہ بچ گئے اور باقی لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق پیلوسی کے جنوب میں ڈوبنے والی کشتی کے حوالے سے ایک ٹیم نے متعلقہ یونانی حکام سے رابطہ کیا ہے جب کہ ٹیم نے وہاں جا کر ابتدائی معلومات بھی حاصل کی ہیں۔
منڈی بہاءالدین کے تین نوجوان ڈنکی لگاتے ہوئے جاں بحق
سفارتخانے نے حادثے میں بچائے گئے 12 پاکستانی شہریوں سے ملاقات کی ہے، جن میں سے دو کا تعلق کوٹلی سے ہے، جن میں محمد عدنان بشیر اور حسیب الرحمان شامل ہیں۔محمد حمزہ ولد عبدالغفور اور ذیشان سرور ولد غلام سرور گجرانوالہ، عظمت خان ولد محمد صالحو ضلع گجرات، محمد سنی ولد فاروق احمد اور زاہد اکبر ولد اکبر علی شیخوپورہ، مہتاب علی ولد محمد اشرف منڈی بہاؤالدین، رانا حسنین ولد رانا نصیر احمد سیالکوٹ، عثمان صدیق ولد محمد صدیق کا تعلق گجرات سے ہے، جبکہ عرفان احمد ولد شفیع اور عمران آرائیں ولد مقبول اسپتال میں داخل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کشتی پائلوس سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں ڈوب گئی۔ جب کوسٹ گارڈ نے ان کی مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ کشتی لیبیا سے اٹلی جا رہی تھی، اس میں سوار زیادہ تر افراد کی عمر 20 سال تھی جب کہ کشتی میں سوار زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان، شام اور مصر سے تھا۔
پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ وہ یونانی حکام سے رابطے میں ہے اور مزید معلومات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔ حکام کے مطابق حادثے میں بچ جانے والوں نے جہاز میں 500 سے 700 افراد کا ذکر کیا ہے جب کہ کشتی میں سوار افراد کی تعداد کشتی کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں یونانی کوسٹ گارڈ اور نیوی کی کشتیاں، بحری جہاز اور ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں تاہم تیز ہواؤں کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔