سوشل ایپ واٹس ایپ نے نئے سال میں اپنی سروس اور پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں، نئی پالیسی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں صارفین کو اپنے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑیں گے۔
نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا،صارفین کو نئی پالیسی قبول کرنے کے لیے آٹھ فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔
واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی میں کہا ہے کہ جب صارفین ان سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پروڈکٹس پر انحصار کرتے ہیں، تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی معلومات بھی حاصل کر رہا ہے جن میں بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یکم جنوری سے ان اسمارٹ فونز پر واٹس ایپ نہیں چلے گا
نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی صارف اپنے واٹس ایپ اکاونٹ کو ڈیلیٹ کیے بغیر وٹس ایپ صرف موبائل سے ڈیلیٹ کرتا ہے تو اس کی معلومات محفوظ رہیں گی۔ نئی پرائیویسی پالیسی میں واضح طور کہا گیا ہے کہ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا اسٹور کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفرا سٹرکچر اور اس کے ڈیٹا سنٹرز استعمال کر رہی ہیں۔ ان میں امریکہ میں موجود ڈیٹا سنٹر بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ واٹس ایپ نے اپنی پرانی پرائیویسی پالیسی میں صارفین کی پرائیویسی کی حفاظت کو اپنے ڈی این اے کا حصہ بتایا تھا۔ نئی پالیسی میں یہ چیز اب شامل نہیں ہو گی تاہم واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکریپٹڈ کو برقرار رکھے گا۔ اس کے تحت نہ تو صارفین کے پیغامات کہیں اور دیکھے جا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے