لڑکی کے والد اور چچا نے اے ایس پی شہر بانو نقوی کے ہمراہ کہا کہ ہماری بیٹی کے نام پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹی گھر میں پھسل گئی جس کی وجہ سے اس کی کمر پر چوٹ آئی جس کے باعث بیٹی کو آئی سی یو میں داخل کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی بیٹی کی میڈیکل رپورٹس پولیس کو فراہم کر دی ہیں۔ بیٹی کے حوالے سے احتجاجی ویڈیو دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی، جن کی بیٹیاں ہیں وہ درد کو محسوس کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر اے ایس پی ڈیفنس شہربانو نقوی نے کہا کہ عوام سے گزارش ہے کہ کسی بھی قسم کی جھوٹی خبر پر کسی کے گھر والوں کو ذہنی اذیت میں نہ ڈالیں۔ اگر کسی بیٹی اور بہن کے ساتھ ایسا سانحہ پیش آتا تو پولیس ان کی شکایت پر مقدمہ درج کرتی۔
پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ نے ہاسٹل میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی
شہربانو نقوی نے کہا کہ اندراج مقدمہ کے لیے تصدیق شدہ معلومات کا ہونا ضروری ہے۔ جعلی خبروں پر امن و امان کی صورتحال پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ایسے کسی بھی واقعے کی صورت میں پولیس خود اپنی شکایت میں ایف آئی آر درج کرے گی، لیکن اس کے لیے ٹھوس ثبوت اور شکایت کنندہ کی موجودگی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس خواتین، بچوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف جرائم کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے۔ لاہور میں سوشل میڈیا پر نجی تعلیمی ادارے کے حوالے سے ایک غیر مصدقہ واقعے کو بنیاد بنا کر افواہوں کے ذریعے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔