عراق میں 60 ہزار غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی موجودگی کا انکشاف

عمرہ ویزہ رکھنے والے بھیک مانگنے میں ملوث ہونے کے بعد اب ایران اور عراق کی زیارت پر جانے والے پاکستانی بھی بھیک مانگنے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق عراقی حکام نے پاکستانی حملہ آوروں اور ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک خط بھیجا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے حکام ایرانی ڈرائیوروں کو رشوت دینے میں بھی ملوث ہیں۔

ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ

عراقی حکام نے پاکستانی حکومت سے زائرین اور ٹور آپریٹرز سے ضمانت حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی زیارت مکمل کرنے کے بعد واپس آئیں گے۔ عراقی حکام کے مطابق ایران کے راستے عراق جانے والے پاکستانی منشیات کی اسمگلنگ، انسانی سمگلنگ اور جسم فروشی میں ملوث ہیں۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 18 سے 25 سال کی پاکستانی لڑکیاں عراق میں جسم فروشی کا کام کر رہی ہیں اور وہاں تقریباً 60 ہزار غیر قانونی پاکستانی مقیم ہیں۔عراقی حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کا خطرہ ہے۔ عراقی حکام کی جانب سے اظہار برہمی پاکستانی سفارت خانے کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق ان پاکستانیوں میں سے اکثر کا تعلق حافظ آباد، وزیر آباد، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ اور گجرات جیسے علاقوں سے ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق بغداد میں جسم فروشی میں ملوث ہونے پر 66 خواتین اور ان کے بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں