دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع، پانی کو رسول بیراج کی جانب چھوڑا جائے گا

دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے سے مزید علاقے خطرے کی زد میں آگئے۔ اضافی پانی کو رسول بیراج کی جانب چھوڑا جائے گا.

پنجاب کے ضلع پاکپتن کے قریب ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آنے کے باعث دریائے ستلج کے کنارے آباد مزید دیہات زیر آب آگئے۔ بھارت سے آنے والا سیلابی ریلا دریائے ستلج میں پاکپتن کے مقام پر اوورفلو کر گیا جس کے باعث ہزاروں ایکٹر فصلیں زیر آب آگئیں۔

محکمہ موسمیات نے 23 سے 27 اگست تک بارشوں کی پیش گوئی کر دی

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ پچاس کے قریب گھر پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ لیکن لوگ پھر بھی وہیں رہنے پر اصرار کرتے ہیں۔لوگ اپنے مویشیوں سمیت سیلابی پانی میں رہنے سے گریزاں ہیں۔ سیلاب زدگان کا کہنا ہے کہ اگر وہ گھر سے نکلیں گے تو مویشی بھی نہیں بچیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کے مطابق پانی کی سطح میں اضافے کے باعث قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے کئی اضلاع زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ قصور کے قریب گنڈا سنگھ والا سے ایک لاکھ 22 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ ہیڈ ورکس سلیمانکی میں اونچے درجے کا سیلاب دیکھا جارہا ہے۔ جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 71 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ دریائے ستلج میں پانی اگلے 2 روز کے دوران وہاڑی اور لودھراں کے دریائی علاقوں سے تیز بہاؤ کے ساتھ گزرنے کا امکان ہے۔

وہاڑی ضلعی انتظامیہ کے مطابق دونوں اضلاع میں دریائی علاقوں سے آبادی کے انخلاء کا کام تیزی سے جاری ہے۔ وہاڑی کے 80 فیصد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ جبکہ ضلع لودھراں میں انخلاء کا کام جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے نے پیش گوئی کی ہے کہ 23 سے 25 اگست کے درمیان منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ منڈی بہاؤالدین کے قریب رسول بیراج پر اضافی پانی چھوڑا جائے گا۔ جس سے آس پاس کے نشیبی علاقوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں