ہیلی کاپٹر اور ہوا میں اڑتے کرنسی نوٹ (تحریر: رحمان علی تارڑ)

ہیلی کاپٹر اور ہوا میں اڑتے کرنسی نوٹ

منڈی بہاوالدین ضلع میں ہیلی کاپٹر وہ بھی بارات کے لئے ایک بار پھر۔ ہوا میں بیرونی کرنسی کے نوٹ بکھر گئے ۔ جب سے یہ خبر پڑھی ہے سوچ میں ہوں کہ یہ ہیلی کاپٹر کتنا مہنگا پڑتا ہے ؟؟؟

میرے ضلع میں تارکین وطن شادی کے لئے آتے ہیں اور اس طرح کی شادی کر کے چلے وہ تو واپس جاتے ہیں لیکن میرا معاشرہ کتنی۔۔۔۔ دیر تک اس کی قیمت کی بھرپائی کرتا ہے۔ وہ ہوا میں تیرتے نوٹ گڑ گڑ کرتا ہیلی کاپٹر فراٹے بھرتے ڈالے میرے ضلع کے بچوں پر کیا نقوش ثبت کرتے ہیں کیسے نا مٹنے والے اثرات چھوڑ جاتے ہیں. وہ بچے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ان نوٹوں کے پیچھے بھاگتے جب اپنی غریبی کے بارے سوچتے اور شرمندہ ہوتے ہیں کہ کاش وہ بھی یہ حاصل کر سکیں۔ پھر وہ گھر والوں سے لڑتے ہیں انکے روکنے کے باجود بھی ایجنٹ مافیا سے رابطے کرتے ہیں ۔ ماں باپ کو مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ اپنی ساری زندگی کی جمع پونجی جو شاید انہوں نے اسکی بہن کی شادی کے لئے سنبھال کے رکھی تھی۔

یا ماں کے کے گہنے جو اسکی دادی نے پہنائے تھے۔ یا وہ باپ کا وراثتی زمین کا ٹکڑا جس سے انکو دو وقت کی روٹی مل رہی تھی بیچ دیں اور اسکو ڈنکی لگانیں دیں۔ ایران ترکی یونان بوسنیا اور دیگر روسی ریاستوں میں سے یورپ کے راستے پر مرنے والوں میں سے کثیر تعداد میرے علاقے کے انہی نوجوانوں کی ہوتی ہے جو ہوا میں اڑتے دولہا اور تیرتے کرنسی نوٹوں سے متاثر ہو جایا کرتی ہے ۔اور جو نہی جا سکتے اور منفی ذہن کے مالک بن جاتے ہیں وہ ان شوبازوں سے دولت چھین لینا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جرائم کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔

جب یہ شوباز اور نو دولتی ایک دوسرے سے مقابلے میں داخل ہوتے ہیں تو بات عناد اور دشمنی تک پہنچ جاتی ہے جو کہ اپنی طاقت اور دھونس کو ثابت کرنے کے لئے قیمتی جانوں کے ضیاع اور قتل تک جا پہنچتی ہے۔ کبھی سوچو تو سہی تمھارے یہ گڑ گڑ کرتے ہیلی کاپٹر ہوا میں اڑتے کرنسی نوٹ فراٹے بھرتے ڈالے میرے ضلع کو کیا دے رہے ہیں

یورپ کے راستے میں مارے جانے والوں کی تعداد میں اضافہ
ڈکیتی اور جرائم کی تعداد میں اضافہ
قتل کی تعداد میں اضافہ۔
خدارا میرے ضلع کو ان شو دولتیوں کی خرافات سے بچا لیجئے۔

خداراپنے پیسے کا مثبت استعمال کریں کسی سکول کو کمرہ بنوا دیں کسی قریبی ہسپتال میں جدید مشینری کی سہولت دے دیں جسکی یہاں آ کر باتیں سناتے ہیں۔جو نوٹ پھینک کر غریب کی توہین کی جاتی ہے وہ کسی غریب بچی کی شادی کے لئے لگا دیں جس سے معاشرے میں آپ کی نیک نامی بھی ہو گی اور آخرت میں بھی اجر نصیب ہوگا۔ خدارا نوٹ پھینکنے نہ آئیں نہ آئیں نہ آئیں بلکہ سرمایہ کاری کریں لوگوں کو باعزت روزگار کے وسائل پیدا کریں ایک زرعی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی زراعت میں سرمایہ کاری کریں لائیو سٹاک میں سرمایہ کاری کریں جدت لائیں باہر ملکوں میں پاکستانی اجناس ایکسپورٹ کریں.

جدید ذرعی آلات اور ٹیکنالوجی کی ورکشاپ اور انڈسٹری لگانے میں سرمایہ کاری کریں۔ خود بھی کمائیں اور علاقے کے لوگوں کو بھی روزگار مہیا کریں۔اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو.

تحریر:

رحمان علی تارڑ

اپنا تبصرہ لکھیں