zubair moavia

زندگی گزارنے کا ایک اور سلیقہ (تحریر: زبیر معاویہ)

زندگی گزارنے کا ایک اور سلیقہ . بقلم زبیر معاویہ

جب کوئی دکھ، مصیبت، آزمائش آتی ہے تو بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوا ۔ دوسرے آزمائش میں کیوں نہیں، میرا کیا قصور تھا آخر میں ہی کیوں.؟ (یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ “ایسا کیوں ہوتا ہے” اس پر میں الگ سے ایک آرٹیکل بڑی تفصیل سے لکھ چکا ہوں)

واللّٰہ یقین کریں اگر آپ پر کوئی آزمائش آ بھی گئی ہے تو رونے دھونے کے بجائے، غلے شکوے کرنے کی بجائے آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ آپ انمول ہیں جس ربّ کائنات نے آپ کو یہاں دنیائے فانی میں بھیج دیا ہے تاکہ تم آزمائے جاؤ پرکھے جاؤ۔ تاکہ تمہارا چناؤ کیا جائے۔

جب کوئی تکلیف یا نقصان پہنچے تو پریشان نہ ہوں کیونکہ اس تکلیف کو برداشت کرنے کی اصلاحیت اللّٰہ نے آپ کو دی ہے، یہ برداشت کی قوت، یہ صبر کا خزینہ صرف آپ کے پاس ہے،

آپ نے سنا ہوگا لیلیٰ مجنوں کا قصہ بڑا المعروف قصہ ہے ہمارے بڑے سنایا کرتے تھے لیلیٰ مجنوں کے بارے میں قصہ نگار نے لکھا کہ سخت گرمی کے موسم میں لیلیٰ قطار بنائے کھڑے فقیروں کے کوزوں میں ٹھنڈا پانی ڈال رہی تھی. اسی قطار میں مجنوں بھی کھڑا تھا. جب اس کی باری آئی تو لیلیٰ نے اس کو دیکھا، اور اس کا کوزہ توڑ کر پھینک دیا۔ مجنوں مسکرایا اور قطار سے یہ کہتا ہوا الگ ہوگیا، ” کوئی تو خاص بات تھی مجھ میں جو سب کو چھوڑ کر صرف میرا کاسہ توڑا ۔”

تو دوستو !! محبت کی رمزیں سمجھیں۔ یہاں یہ بھی کہا جا سکتا تھا کہ میرا کاسہ ہی کیوں توڑا کسی اور کا کیوں نہیں توڑا ، لیکن زندگی کی حقیقی تعبیر اسی سلیقے میں ہے کہ جب کوئی تکلیف پریشانی بیماری یا نقصان پہنچے تو پریشان نہ ہوا کریں بلکہ مسکرادیا کریں۔ یہ سوچ کر کہ کوئی تو بات ہے نا آپ میں کہ باقی سب کو چھوڑ کر صرف آپ کو آزمائش میں مبتلا کیا گیا ۔ ہو سکتا ہے کہ اس آزمائش کو جھیلنے کی جو قوت آپ میں ہے وہ اور کسی میں نہ ہو ۔

زندگی کے اسالیب اور نشیب و فراز کو پہچانیے کہ آپ کو دنیا میں کیوں بھیجا گیا ، زندگی گزارنا نہیں بلکہ جینا سیکھیں ، اس کے لے زندگی گزارنے کا سلیقہ آنا چاہیے جس میں انا، اور”میں” کو مارنا پڑتا ہے۔

zubair moavia
تحریر:
زبیر معاویہ

اپنا تبصرہ لکھیں