شہدائے پاکستان کو سلام، وطن کے دفاع میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی کئی سنی داستانوں میں میجر قیصر محمود ساہی کی بھی ایک داستان ہے۔ جن کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے تھا۔
میجر قیصر محمود ساہی نے 1999 میں پاک فوج کی باوقار فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، 2009 میں آپریشن راہ نجات کے دوران شیشم وام کے پہاڑوں پر تحریک طالبان کے دہشت گردوں کے مرکز کو تباہ کرنا تھا۔ .
ضلع منڈی بہاوالدین کے شہداء کے نام
مشن کی تکمیل کے لیے میجر قیصر محمود ساہی نے دشمن کے خاتمے کے لیے جانے کا فیصلہ کیا۔ میجر قیصر محمود ساہی کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے انتہائی بہادری سے دشمن پر حملہ آور ہوئے۔ جس پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ جس کی وجہ سے کمپنی شدید فائرنگ کی زد میں آ گئی۔
اس موقع پر آپ نے 10 جوانوں کے ساتھ دشمن کا بہادری سے مقابلہ کیا اور پہاڑی کی چوٹی پر پہنچ گئے، جہاں دہشت گردوں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع ہوئی۔ آپ نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا اور شیشم وام کی چوٹی پر سبز ہلالی پرچم لہرایا۔
اس دوران شکست خوردہ دشمن کا راکٹوں اور چھوٹے ہتھیاروں سے شدید حملہ ہوا۔ جس سے آپ شدید زخمی ہوئے لیکن آپ کا عزم، ہمت اور بہادری دشمن کے سامنے آہنی دیوار ثابت ہوئی۔ میجر قیصر محمود ساہی آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑے۔
20 اکتوبر 2009 کو میجر قیصر محمود ساہی شیشم کو وہم کے مقام پر شہید کر دیا گیا۔ میجر قیصر محمود ساہی شہید نے سوگواران میں بیوہ، بیٹی اور بیٹا چھوڑا ہے۔
میجر قیصر محمود ساہی شہید کے لواحقین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ‘میرے شوہر نے ملک کی عزت کے لیے اپنی جان قربان کی’۔ شہید کے بیٹے نے کہا کہ مجھے ایک شہید باپ کا بیٹا ہونے پر فخر ہے۔ “جب بھی ملک کو ضرورت ہو گی میں اپنے والد کی طرح اپنی جان قربان کروں گا”۔
شہید کے ایک دوست نے بتایا کہ “ہم دوست جب بھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان ہے۔”