Dengue Patient

بارش اور سیلاب کے بعد ڈینگی مچھر پھر عوام کا امتحان لینے لگا (تحریر: عزاءحنیف)

بارش اور سیلاب کے بعد ڈینگی مچھر پھر عوام کا امتحان لینے لگا۔

تحریر: عزاءحنیف (انٹرنی)، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس، منڈی بہاوالدین

گزشتہ سال بھی اس مچھر کی کارروائیوں سے سینکڑوں شہری لقمہ اجل بن گئے تھے۔ڈینگی بخار ایک خاص قسم کے مادہ مچھر (Aedes Aegyptie) کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔اسے “گندی روح” کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ اس مچھر کی طبعی تاریخ یہ ہے کہ افریقہ اور شمالی امریکہ میں ایک ایسی بیماری پھیلی کہ جس میں مریض کو یکدم تیزی سے بخار ہو جاتا اور ساتھ ہی سر درد اور جوڑوں میں درد شروع ہو جاتا۔

یہ مریض سات سے دس دن تک اسی بیماری میں مبتلا رہے اور آخر کار مر ہی گئے۔ لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے ان علاقوں سے ہجرت کرنا شروع کر دی۔ 1950 میں پہلی بار ایشیائی ممالک میں تشخیص کی گئی تھی۔ یہ وائرس پہلے فلپائن اور تھائی لینڈ میں پایا گیا تھا جس کے بعد افریقہ،بھارت اور پاکستان میں تیزی سے پھیلتا گیا۔ڈینگی وائرس کا سبب بننے والا مچھر صاف پانی،پانی سٹور کرنے والے ٹینک، گملوں، نکاسی آب، بارش کے پانی، جھیل اور ساکن پانی میں پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ موسم میں مچھر کی افزائش بہت ذیادہ ہو رہی ہے۔اس لئے اپنے گھر،گلی اور محلے میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ پاکستان کے چاروں صوبے بالعموم اور پنجاب بالخصوص اس وقت ڈینگی مچھر، ڈینگی وائرس اور ڈینگی بخار کی زد میںہیں۔ پنجاب بھر میں رواں برس ڈینگی کے کیسز 5 ہزار سے زائد تجاوز کر گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق سینکڑوں سے زائد ڈینگی کیسز سامنے آئے ہیں۔ پنجاب کے کم از کم 25 اضلاع میں ڈینگی بخار پھیل چکا ہے۔ صوبہ پنجاب میں ڈینگی کا پھیلائو روکنے کیلئے انسداد ڈینگی ٹیموں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق رواں ماہ ڈینگی کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے۔محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق مریضوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر سے ڈینگی سے بچاو ¿ ممکن ہے۔محکمہ صحت کی ٹیموں نے ان ڈور اورآﺅٹ ڈور مقامات کی چیکنگ کے دوران 1600 سے زائد مقامات پر ڈینگی لاروا بر آمد کر کے تلف کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینگی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر اینٹی ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کی کڑی نگرانی کی جائے، ڈپٹی کمشنر

اگردیکھا جائے تو پنجاب کے دوسرے شہروں کی نسبت منڈی بہاو الدین پنجاب کا ایسا ضلع ہے جہاں ڈینگی کے انتہائی کم کیسز سامنے آئے ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انسداد ڈینگی اقدامات پر عملدرآمدمیں لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں، ضلع کو ڈینگی فری بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ہمیں ڈینگی ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ ڈینگی وائرس سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں-

اپنا تبصرہ لکھیں