مظفرآباد: انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر رانا عبدالجبار نے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع پر راولاکوٹ کے علاقے حسین کوٹ میں پولیس آپریشن کے دوران گروہ کے سرغنہ زرنوش نسیم سمیت 4 دہشت گرد مارے گئے۔
آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بم پھینکنے سے 2 پولیس اہلکار شہید اور ان کے ساتھی زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ آزاد کشمیر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد چلا رہے ہیں جو کہ بھارتی سرپرستی میں ہیں اور ان کے بارے میں مکمل تصدیق شدہ معلومات موجود ہیں۔
آئی جی آزاد کشمیر نے اپنے آفس چیمبر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زرنوش ایک خطرناک دہشت گرد تھا جو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فتنہ اور خوارج کا نیٹ ورک قائم کرنے آزاد کشمیر آیا تھا۔ وہ 27 اکتوبر 2024 کو باغ میں پولیس چوکی پر حملے میں ملوث تھا جس میں ایک کانسٹیبل سجاد ریشم شہید ہوا تھا۔
رانا عبدالجبار نے کہا کہ یہ گروپ افغانستان میں مقیم عناصر کی ہدایات پر پراکسی نیٹ ورک کے تحت کام کر رہا تھا۔ پولیس اور ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے اس گروہ کو تین ماہ تک کوئی بڑی کارروائی کرنے کا موقع نہیں ملا۔
17 اپریل کو میڈیا کو اطلاع ملی کہ چار رکنی دہشت گرد گروپ آزاد کشمیر میں داخل ہوا ہے۔ زرنوش اور اس کے ساتھی حساس تنصیبات، عوامی مقامات اور سیاسی و مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پالندری، باغ اور راولاکوٹ کے جنگلات میں ان کے خلاف مسلسل سرچ آپریشن کیے گئے۔
گزشتہ روز حسین کوٹ کے علاقے میں ایک غار میں دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملی تھی جس پر پولیس نے غروب آفتاب کے بعد کارروائی کی۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے پولیس پر دستی بموں اور کلاشنکوفوں اور دیگر ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جوابی کارروائی میں دو خودکش حملہ آوروں سمیت چار دہشت گرد مارے گئے۔ ان میں سے ایک کا تعلق منڈی بہاءالدین سے بتایا جاتا ہے۔ دہشت گردوں میں زرنوش نسیم اور اس کا بھائی جبران نسیم، باغ کے رہائشی الفت اور پنجاب کے علاقے منڈی بہاؤالدین کا ایک دہشت گرد شامل ہیں۔