پاکستانی باز کی بلیک مارکیٹ میں اسمگلنگ جاری

پاکستان میں بازوں (فیلکنز) کی بلیک مارکیٹ میں فروخت اب بھی جاری ہے۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایک قریبی گاؤں سے تعلق رکھنے والے 32سالہ محمد رفیق نامی شخص نے بتایا کہ ہر سیزن میں دولت مند خلیج عرب ممالک کے افراد کراچی آتے ہیں اور اپنے رابطے کیلیے نمبرز چھوڑ دے جاتے ہیں جب ہم کچھ پکڑتے ہیں تو ہم انہیں واپس بلا لیتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے حال ہی میں ایک باز (فیلکن) کو پکڑا ہے۔ جب مجھے پیسوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو خدا میری ضرورت پوری کرنے کےلیے ان لوگوں کو بھیج دیتا ہے۔ پاکستان میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق فیلکنز کے غیر قانونی شکار پر سرکاری طور پر پابندی عائد ہے لیکن پرندوں کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان سے 700 بازغیر قانونی طور پر ملک سے باہر اسمگل کیے گئے تھے۔

خلیجی عرب ممالک میں پاکستانی باز اچھی قیمت میں فروخت ہوتے ہیں جبکہ انہیں بچوں کی طرح پالا جاتا ہے۔ موسم سرما کے آغاز پر خلیج عرب ممالک کے شہزادوں کو پاکستان کے ویران صحراؤں تک شکار کی باقائدہ اجازت دی جاتی ہے جس سے حکومت کروڑوں روپے کماتی ہے۔

شکار کے باعث پاکستانی حکومت اور ان ممالک کے درمیان اچھے تعلقات بھی قائم ہیں، گزشتہ کئی عشروں سے خلیجی ریاستوں نے فراخ دلی سے اسلام آباد کی مالی امداد بھی کی ہے۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دو دیگر شاہیوں کو گزشتہ سال دسمبر میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے شکار کو پکڑنے کی اجازت دی تھی

اپنا تبصرہ لکھیں