جبری مشقت کے خاتمے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر

منڈی بہاﺅالدین ( ایم.بی.ڈین نیوز 30 اپریل 2021 ) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد شفیق نے کہا ہے کہ جبری مشقت کے خاتمے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا،حکومتی ایس او پیز اور لیبر قوانین کے تحت کم از کم اجرت کے نفاذ اور انسپکشن کا عمل جاری رکھا جائے جبکہ لیبر لاز کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے،انہوں نے کہاکہ بھٹہ خشت مالکان اور مخیر حضرات اللہ کی خوشنودی کی خاطر بھٹوں پر کام کرنے والے مزوروں کی صحت، فلاح و بہبود اور ان کے بچوں کیلئے تعلیمی سر پرستی کی ذمہ داری اٹھائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ڈپٹی کمشنر آفس میں محکمہ لیبر کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ ویجی لینس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبرثاقب حیات گوندل،سوشل سکیورٹی آفیسراظہر عباس ، اسسٹنٹ لیبر آفیسر رانا آصف منیر ،بھٹہ مزدوروں کے صدرمیاںغلام سرور، بھٹہ مزدوروں کے نمائندے امتیاز شاہین اور دیگرز نے شرکت کی۔

قبل ازیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر و یلفیئر ثاقب حیات نے اجلاس کو محکمہ لیبر کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ لیبرکے افسران تسلسل کے ساتھ بھٹہ خشت اور شاپس کی انسپکشن کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں اور چیکنگ کے دوران کم سے کم اجرت کے نفاذ کی خلاف ورزی ، جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ۔ سوشل سکیورٹی آفیسر نے اجلاس کو بتایا کہ ضلع بھر میں193بھٹہ خشت کو رجسٹرڈ کرکے 865مزدور خاندانوں کو سوشل سیکورٹی کارڈ جاری کئے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام صنعتی کارکنان کو سوشل سیکورٹی کارڈ کا اجراءیقینی بنایا جائے تاکہ غریب مزدوروں کی فلاح و بہبود ہو سکے اور یہ علاج معالجہ کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔اس موقع پر بھٹہ خشت ایسوسی ایشن کے عہدیدران نے بھٹہ جات کے مسائل سے متعلق اپنی گزارشات بھی پیش کیں جس کا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے حل کرنے کا یقین دلایا۔

اے ڈی سی نے بھٹہ خشت مالکان کو واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کاروبار کو آسانی اور بہتر طریقے سے چلانے کیلئے حکومتی پالیسی کے مطابق رہ جانے والے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر لیںتاکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ پرانی طرز پر تعمیر شدہ بھٹہ خشت کو چلانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے اور خلاف ورزی کرنے والے مالکان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں