dengue meeting

منڈی بہائوالدین میں 4 مثبت لاروا برآمد، کیمیکل لاروا سائیڈنگ کر دی گئی

ڈپٹی کمشنر عثمان خالد خان نے کہا ہے کہ ڈینگی کا خاتمہ حکومت کی اہم ترجیح ہے، مسلمان ہونے کے ناطے ہم سب پر فرض ہے کہ ہم گردونواح کی صفائی پر خصوصی توجہ دیں، انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے ڈینگی لاروا کی ممکنہ افزائش کی جگہوں کی تسلسل کے ساتھ سرویلینس کو مزید تیز کریں اور اس کی تلفی کو سو فیصد ممکن بنایا جائے تا کہ ضلع کو ڈینگی سے محفوظ رکھا جا سکے۔

منڈی بہاوالدین ( ایم.بی.ڈین نیوز یکم جون 2022 ) ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈ سٹرکٹ ایمرجنسی ریسپانس کمیٹی برائے انسداد ڈینگی کے حوالے سے منعقدہ اجلا س کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر محمد الیاس گوندل نے اجلاس کو ان ڈور، آﺅٹ ڈور ڈینگی سرویلنس،ڈینگی سپرے ، انسداد ڈینگی سے متعلق ادویات کے سٹاک، ڈینگی لاروا سائیٹس کے معائنہ کے حوالے سے بتایا.

بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ہفتے (23سے 28مئی) کی کاروائی کے دوران 518 ٹیموں نے ان ڈور 80 ہزار 825 گھروں کو چیک کیا گیا ہے جبکہ65 ٹیموں نے آﺅٹ ڈور 9 ہزار 960 گھروں کو چیک کیا۔ اسی طرح ان ڈور سرویلینس کے تحت 3 لاکھ 46 ہزار 963 کنٹینرز چیک کئے گئے جبکہ آﺅٹ ڈور سرویلینس کے تحت 39 ہزار 146 کنٹینرز چیک کئے گئے اور 4 مثبت لاروا برآمد ہونے پر کیمیکل لاروا سائیڈنگ کر دی گئی جبکہ ہاٹ سپاٹ کوریج سو فیصد رہی۔

انہوں نے بتایا کہ انسداد ڈینگی کے حوالے سے حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر 461 نوٹسز بھی جاری کئے گئے ہیں۔ جس پر ڈپٹی کمشنر عثمان خالد خان نے کہا کہ منڈی بہاﺅالدین کو ڈینگی فری ضلعی بناناضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے، موجودہ موسم میں محکمہ صحت کی انسداد ڈینگی ٹیمیں ان ڈور، آوٹ ڈور سرویلنس کے کام میں مزید بہتری لائیں۔

انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ شہریوں میں انسداد ڈینگی کے حوالے سے آگاہی مہم تیز کی جائے اور عوام الناس کو آگاہ کیا جائے کہ وہ اپنے گردونوح کو صاف ستھرا رکھیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے۔عثمان خالد خان نے کہاکہ انسداد ڈینگی سرگرمیوں میں کسی قسم کی سستی اور غفلت ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔

اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز ڈاکٹر افتخار، ڈاکٹر شکیل اقبال بٹ، ڈاکٹر شکیل نذر ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر عاطف علی وڑائچ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر خالد عباسی، ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر قمر الزمان کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں