یونیورسٹی آف گجرات کا سب کیمپس منڈی بہاءالدین بند کرنے کا فیصلہ

we love Mandi Bahauddin

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی آف گجرات سب کیمپس منڈی بہاءالدین اتھارٹی کا اپنے کیمپس کو ختم کرنے کا فیصلہ سامنے آیا ہے

منڈی بہاءالدین ( منظر سجاد) یونیورسٹی آف گجرات سب کیمپس منڈی بہاؤالدین جو کہ 2019 میں قیام پذیر ہوئی اب یونیورسٹی اتھارٹی کا ضلع منڈی بہاوالدین میں اپنا کیمپس مزید نہ چلانے پر اتفاق

اس کیمپس میں ضلع منڈی بہاءالدین کی جدید ترین کمپیوٹر لیب، فزکس لیب، جدید ترین 4 ٹرانسپورٹ، لائبریری، ڈیٹا سینٹر اور پورے پاکستان کے یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلقات بنانے والی جدید ترین سمارٹ کلاس روم جو کہ اس کیمپس کے ساتھ ساتھ ختم ہونے کو ہے.

ضلع منڈی بہاؤالدین کے قائم یونیورسٹی آف گجرات سب کیمپس منڈی بہاؤالدین جو کہ اس سال اپنے طلبہ کو مزید اچھی چیزیں دینے کے لیے تیار تھی اب وہ اتھارٹی کا نہ لینے کا فیصلہ

جس میں ہر سال کی طرح اس سال ایڈمیشن نہ کرنے کا فیصلہ، 100 کمپیوٹرز کی لیب، نیو ٹرانسپورٹ اور +200 سے زائد سٹاف کی ہائرنگ نہ کرنے کا فیصلہ اور اس سال جو کہ نیو ڈگری پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ تھا وہ اب دھرا کا دھرا رہ گیا جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ضلع منڈی بہاؤالدین میں LLB اور بی ایس کمیونیکیشن، بی ایس انگلش اور اسی کے ساتھ ساتھ کے سیکنڈ ٹائم پروگرام بھی شروع کرنے کا فیصلہ تھا جس میں بچوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ ہونا تھا.

یونیورسٹی آف گجرات صاحب کیمپس منڈی بہاؤالدین سے جو دو بیچ پاس آؤٹ ہوئے ہیں اور اپنی گریجویشن کے ساتھ ساتھ ڈگری بھی یونیورسٹی سے حاصل کر لی ہے وہ گریجویٹ سٹوڈنٹس اب بیرون ملک اپنی ماسٹر ڈگری کے لیے چلے گئے ہیں اور کسی اچھی پوسٹ پر قائم ہے

2019 سے 2024 تک یونیورسٹی آف گجرات سب کیمپس منڈی بہاؤالدین نے ایک پہچان کے طور پر سامنے آیا جس میں طلبہ کی تعداد دن با دن بڑھتی چلی گئی اور ایڈمیشن کرائٹیریا میرٹ پر ہونے لگے لیکن کچھ دن پہلے جو فیصلے اور بہت سارا دباؤ کے پیش نظر یونیورسٹی اتھارٹی کا کیمپس بند کرنے کا فیصلہ سامنے نظر آیا ہے .

کیمپس اتھارٹی کا آخری فیصلہ کہ ہم 2024 کو بیچ پاس آؤٹ کروا کر اس کیمپس کو ختم کر دیں گے اور اگلے سال کوئی ایڈمیشن نہیں کریں گے اور جو بھی چیزیں یونیورسٹی آف منڈی بہاؤالدین کے لیے تھی اب جیسے ہی ہے کیمپس ختم ہونے کی اقتدار پہ آئے گا تو کیمپس کی طرف سے یہ سارا سسٹم مین کیمپس منتقل کر دیا جائے گا.

جو آج کل کیمپس پر دباؤ چل رہا ہے اس دباؤ کو بھی دیکھتے ہوئے کیمپس میں طلبہ کی پڑھائی پر بھی اثر پڑرہا ہے اور رسول منتقل کرنے کے فیصلے پر طلبہ کے ساتھ ساتھ والدین بھی پریشان ہیں. اس پریشانی کا مقصد یہ ہے کہ یہاں پر اس پاس آسانی سے ہاسٹلائز طلبہ بھی موجود ہے اور ضلع منڈی بہاؤالدین شہر کو طلبہ اور والدین کے لیے یونیورسٹی تک رسائی حاصل کرنا آسانی کا حل ہے

پریشان ہونے کی وجہ یہی ہے کہ یونیورسٹی کی جو کلاسز 4:30 پہ شروع ہوتی ہیں اور پانچ بجے تک کیمپس بند ہو جاتا ہے لیکن اگر رسول منتقل کر دیتے ہیں تو وہ ایریا ویران ہونے کے ساتھ ساتھ طلبہ اور والدین کے لیے مشکل کا باعث بن جائے گا.

ضلع منڈی بہاوالدین میں کامیابی کے ساتھ اپنے سفر کو شروع کیے ہوئے ابھی پانچ سال ہی ہوئے تھے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو پریشانی کے باعث یہ مشکل فیصلہ کرنا پڑرہا ہے .

روزانہ کی بنیاد پر طلبہ کا کیمپس اتھارٹی کو بار بار تنگ کرنا اور اتھارٹی کا اس کے پاس کوئی جواب نہ ہونا اور بہت سارے طلبہ جو کہ دور دراز سے آتے ہیں اگر کوئی ایسا فیصلہ ہوتا ہے جو کیمپس 800 بچوں پر چل رہا تھا یک دم اس کی تعداد 400 کے اس پاس سے بھی کم ہو جائے گی

اس کا اثر سپیشلی بوائز جو کہ اپنی موٹر سائیکلوں پر آتے ہیں اور منڈی ایریا میں ہوسٹلائز ہیں ان سب کے لیے پریشانی کا باعث بنے گا اور بہت سارے والدین جو اپنی بیٹیوں کو دور اور ویران ایریے میں نہ بھیجنے کے فیصلے کے ڈر سے ان کی پڑھائی ختم کرنے پر بھی غور ہے یہ سب چیزیں روزانہ کی بنیاد پر کیمپس اتھارٹی کو ملتی ہے.

اگر کیمپس ختم ہو جائے گا جو اس کے اکاؤنٹ میں فنڈنگ تھی جو کہ یونیورسٹی آف منڈی بہاؤالدین کیمپس کو بنانے کے لیے رکھی گئی تھی وہ فنڈنگ واپس گورنمنٹ کو ہو جائے گی.

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *