غزہ میں حماس کے ہاتھوں سینکڑوں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت نے بالآخر نیتن یاہو کی حکومت کو غزہ جنگ سے دستبردار ہونا پڑا۔ تاہم نیتن یاہو کو اس مخمصے کا سامنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے اعلان کو اپنے عوام کے سامنے کیسے پیش کیا جائے۔
غزہ جنگ پر نیتن یاہو کو نہ صرف دنیا بھر سے بلکہ خود اسرائیل کے اندر سے بھی شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اسرائیل کی خوفناک بمباری میں بچوں سمیت 38 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت پر دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے اور یہود مخالف جذبات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل نے برسوں سے مغربی دنیا میں اپنا چہرہ خوش نما بنانے کی کوشش کی تھی اور anti semitism یہود مخالف قوانین کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو کچل کر جو خوف پیدا کیا گیا تھا، وہ بہت حد دور ہوچکا ہے اور لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔
اسرائیلی چینل 13 نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کا اعلان 10 دنوں میں کر دیا جائے گا۔ اور اگلے مرحلے میں اسرائیلی فوج اپنی توجہ شمال میں لبنانی سرحد پر مرکوز کرے گی۔ جہاں پہلے ہی حزب اللہ کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں۔
ان کی ناکامی نہیں،ان کا ہدف یہاں فل حال پورا ہو گیا ہیں۔لبنان کے بعد دوبارہ یہاں پر حملہ کرے گے۔بائیکاٹ جاری رکھے۔۔۔