election

منڈی بہاؤالدین کی حلقہ بندی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں منڈی بہاؤالدین کی حلقہ بندیوں کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جبکہ درخواست گزار چوہدری نواز کی جانب سے ایڈووکیٹ عمیر بلوچ عدالت میں پیش ہوئے۔

عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ منڈی بہاؤالدین سے متعلق فیصلہ پہلے ہوا اور بعد میں حلقہ تبدیل کیا گیا۔ منڈی بہاؤالدین کی قومی و صوبائی اسمبلی کی پرانی حلقہ بندیوں کو بحال کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد منڈی بہاؤالدین کی حلقہ بندی کے خلاف فیصلہ محفوظ کر لیا۔

حتمی حلقہ بندیاں: ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کی تعداد کتنی ہوگی؟

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ حلقوں کو بڑا اور کچھ کو چھوٹا بنایا۔ نئی حلقہ بندیوں میں کچھ حلقے چھ لاکھ اور کچھ تین لاکھ کے حلقے ہیں جو خلاف قانون ہیں۔ ہمارے حلقے میں ایک ووٹر کے ووٹ کی قیمت چترال، مہمند وغیرہ سے آدھی بھی نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقوں میں ضلع کی حدود کا پابند ہے۔ اس لیے کچھ حلقے بڑے ہیں اور کچھ چھوٹے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کا موقف قانونی طور پر مضبوط ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن کا موقف زمینی حقائق کے مطابق ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ پورے ملک میں قانون کے خلاف حلقہ بندیاں ہوئی ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے نہ صرف ہمارے حلقوں بلکہ پورے ملک میں دفعہ 20 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم دفعہ 20 کے تحت جائیں اور تمام حلقوں کی آبادی کو برابر کریں تو پورے ملک میں نئی حلقہ بندیاں کرنا ہوں گی۔ نئی حلقہ بندیوں سے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے جس پر کچھ لوگ بہت خوش ہوں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں