دُبئی میں بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان پاکستانی خوش ہو جائیں

دُبئی(تازہ ترین اخبار۔14 جنوری2021ء) متحدہ عرب امارات میں رہنے والے تارکین کے لیے ایک بڑا مسئلہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی بھی ہوتا ہے۔ خصوصاً گرمیوں کے مہینوں میں یہ بل بہت زیادہ آتے ہیں جنہیں دیکھ کر کوئی بھی درمیانی آمدنی والا شخص اچھا خاصا پریشان ہو جاتا ہے۔ تاہم اب بجلی کے بل سے جھٹکا کھانے والوں کے لیے ایک شاندار خبر آ گئی ہے۔

اگلے چند سالوں میں بجلی کے بل بہت کم آئیں گے کیونکہ دُبئی بھر میں سولر پینلز کی تنصیب کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جس پر جلد عمل درآمد شرو ع ہونے والا ہے۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ 2030 ء تک دُبئی کی تمام عمارتوں پر بڑے سائز کے سولر انرجی پینلز نصب کر دیئے جائیں گے۔ جس کی وجہ سے صارفین کو بجلی کی بڑی مقدار ان پینلز سے ہی حاصل ہو جایا کرے گی ،نتیجے میں ان کا بجلی کا بل بھی بہت کم ہو جائے گا۔

اس حوالے سے دُبئی الیکٹریسٹی اینڈ واٹر اتھارٹی (DEWA) کے ایگزیکٹیو چیئرمین سعید الطایر نے بتایا کہ 2030 تک دبئی کی تمام عمارتوں پر سولر انرجی پینلزکی تنصیب کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ اگرچہ یہ بہت بڑا ہدف ہے تاہم پوری اُمید ہے کہ سال 2030ء میں یہ کام تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ سعید الطایر کا کہنا تھا کہ دُبئی دُنیا کے اہم ترین مقامات میں سے ہے۔

دُبئی کے فرمانروا اور امارات کے نائب صدر و وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم دُبئی کو ماحولیاتی آلودگی سے جلد از جلد پاک ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے وہ گرین اکانومی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں تاکہ یہ شہر ماحول دوست توانائی کے عالمی مرکز کے طور پر سامنے آئے۔ اسی وژن کے تحت ماحول دوست توانائی کی حکمت عملی 2050 پر عمل کرتے ہوئے دُبئی الیکٹریسٹی اینڈ واٹر اتھارٹی قابل تجدید ماحول دوست توانائی پر انحصار بڑھا رہی ہے۔

اس سلسلے میں محمد بن راشد المکتوم سولر انرجی کمپلیکس کی مثال دی جا سکتی ہے جو دُنیا کا سب سے بڑا سولر انرجی کمپلیکس ہے۔ 2030 میں اس کمپلیکس کی پیداوار پانچ ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس پراجیکٹ پر 50 ارب درہم کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ تکمیل کے بعد دُبئی کی فضا میں کارن کے سالانہ اخراج میں 6.5 ملین ٹن کی بڑی کمی ہو جائے گی

اپنا تبصرہ لکھیں