بیجنگ / کھٹمنڈو: گزشتہ روز چین اور نیپال کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ، جسے ’’کوہِ چومولانگما‘‘ بھی کہا جاتا ہے، ہماری سابقہ پیمائشوں کے مقابلے میں بھی زیادہ بلند ہے، جس کی اونچائی 8848.86 میٹر معلوم کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ یا ’’چومولانگما‘‘ ایک طرف چین کے علاقے تبت میں جبکہ دوسری جانب نیپال میں واقع ہے اور اسی بنا پر یہ دونوں ممالک کی مشترکہ ملکیت قرار دیا جاتا ہے۔
2005 میں امریکی نظام، گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کی مدد سے ’’کوہِ چومولانگما‘‘ کی اونچائی 8,844.43 میٹر معلوم کی گئی تھی جس پر حالیہ مہینوں میں چار الگ الگ سیٹلائٹ نظاموں یعنی امریکی جی پی ایس، چینی ’’بیدو،‘‘ روسی ’’گلوناس‘‘ اور یورپی ’’گیلیلو‘‘ کی مدد سے محتاط نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
اس طرح ماؤنٹ ایورسٹ/ کوہِ چومولانگما کی نئی بلندی 8848.86 میٹر معلوم ہوئی ہے جو اس کی سابقہ اونچائی کے مقابلے میں 4.43 میٹر زیادہ ہے۔ اس طرح دنیا کی سب سے بلند چوٹی اور بھی زیادہ اونچی قرار پائی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز یعنی 8 دسمبر 2020 کو چینی صدر شی جن پھنگ اور نیپالی صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے مشترکہ طور پر ’’کوہِ چومولانگما‘‘ کی نئی بلندی کا اعلان کیا اور اس ضمن میں خطوط کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
شی جن پھنگ نے اپنے خط میں نشاندہی کی کہ کوہِ چومولانگما/ ماؤنٹ ایورسٹ چین اور نیپال کی روایتی دوستی کی اہم علامت ہے۔ دونوں ممالک دنیا کی بلند ترین چوٹی کو چین نیپال دوستی کی چوٹی قراردیتے ہیں۔ چین نیپال کے ساتھ کوہ چومولانگما کے حیاتیاتی ماحول کے تحفظ اور سائنسی تحقیق کو مزید فروغ دینے کا خواہش مند ہے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کے مشترکہ گھر کا بہتر انداز میں تحفظ کیا جاسکے۔
صدر شی جن پھنگ نے پر زور الفاظ میں کہا کہ رواں سال چین اور نیپال کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 65 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں دو طرفہ سیاسی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ’’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ کی تعمیر کو مزید آگے بڑھایا جارہا ہے۔ چین اور نیپال کو مزید قریبی ہم نصب معاشرے کی تعمیر کےلیے مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بنانا چاہیے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام تک اس کے ثمرات پہنچائے جاسکیں