ریاض (تازہ ترین۔24مارچ2021ء) دُنیا بھر کی طاقتور ترین افواج میں پچھلے سو سال کے دوران کبھی کوئی مسلم ملک شامل نہیں رہا۔ اس فہرست میں ہمیشہ غیر مسلم ممالک ہی شامل رہے ہیں تاہم اب سعودی عرب نے دُنیا کی دس بہترین مسلح افواج میں خود کو شامل کروانے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو اُمت مُسلمہ کے لیے بھی بڑی خبر ہے۔ سعودی عرب کی فوج دُنیا کی طاقتور ترین افواج کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آ گئی ہے۔
جبکہ امریکا کی فوج اب دُنیا کی طاقتور ترین فوج نہیں رہی، چین نے سُپر پاور سے نمبرون فوج کا تاج چھین کر اپنے سر پر سجا لیا ہے۔ یہ انکشافات فوجی تحقیق سے متعلق خصوصی ویب سائٹ DirectMilitary کی تازہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ جس میں دُنیا کی نمبر ون فوج چینی مسلح افواج کو قرار دیا گیا ہے۔ دوسرا نمبر امریکا کو دیا گیا ہے، جبکہ تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر بالترتیب روس، بھارت اور فرانس ہے۔
ان کے بعد چھٹا نمبر سعودی عرب کا ہے جبکہ ساتویں آٹھویں نویں اور دسویں نمبر پر بالترتیب جنوبی کوریا، جاپان، برطانیہ اور جرمنی ہیں۔ اس ویب سائٹ کی جانب سے مسلح افواج کی ریٹنگ میں فوجی بجٹ، تنخواہیں، فوجیوں کی گنتی کے علاوہ فضائی، زمینی، بحری اور جوہری افواج کے حجم کو معیار بنایا گیا ہے۔ irectMilitary کی ریٹنگ میں چین 100 میں سے 82 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
دوسرے نمبر پربراجمان امریکا کے 74 پوائنٹس ہیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کو سمندری جنگ میں، برتری حاصل ہے، فضائی جنگ میں امریکا سرفہرست ہے جبکہ زمینی جنگ کے معاملے میں روس سب سے بڑھ کر ہے۔ فوجی بجٹ کے معاملے میں امریکا پہلے نمبر پر ہے جس کا سالانہ بجٹ 732 ارب ڈالر ہے جبکہ چین کا فوجی بجٹ 261 ارب ڈالر ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اپنی فوجی طاقت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ اس حوالے سے گلوبل فائر ویب سائٹ کی درجہ بندی سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی فضائیہ دنیا کی بارہویں بڑی طاقت بن چکی ہے۔ اس کے پاس 890 لڑاکا اور بمبار طیارے ہیں جو کثیر المقاصد ہیں۔ لڑاکا طیاروں کے حوالے سے سعودی عرب دنیا کی نویں بڑی طاقت ہے ۔بری افواج کے حوالے سے سعودی عرب دنیا کی 21 ویں بڑی، بکتر بند گاڑیوں کے حوالے سے دنیا کی پانچویں اور خودکار توپخانے کے میدان میں سعودی عرب دسویں عالمی پوزیشن پر فائز ہے۔
سعودی عرب کے پاس اوسط مار کے میزائل ہیں نمایاں ترین امریکن پیٹریاٹ ہیں۔ یہ طیارہ شکن اور بیلسٹک میزائل شکن ہتھیار کے طور پر اپنی استعداد منوا چکا ہے۔ اس کے علاوہ فرانس کا کروٹل سسٹم ہے۔ جس کی مار 5 ہزار میٹر سے ساڑھے 8 ہزار میٹر تک کی ہے۔سعودی عرب توپخانے کے شعبے میں 30 ملی میٹر اور 35 ملی میٹر کے طیارہ شکن نظام سے لیس دہرے توپخانے کا مالک ہے۔ مملکت میں 20 ملی میٹر کی طیارہ شکن فالکن اور 40 ملی میٹر کی بھی طیارہ شکن توپیں ہیں