punjab police jobs 2022

منڈی بہاؤالدین میں امن و امان اور قتل و غارت پہ قابو پانے والے افسران نقدی اور سرٹیفیکیٹ وصول کرنے کے بعد سکون کی نیند سونے میں کامیاب ہو پائیں گے کہ نہیں؟؟

منڈی بہاؤالدین میں امن و امان اور قتل و غارت پہ قابو پانے والے تمام افسران آج نقدی اور سرٹیفیکیٹ وصول کرنے کے بعد سکون کی نیند سونے میں کامیاب ہو پائیں گے کہ نہیں ؟؟؟؟

اب تو ہمارے ضلع میں پولیس کی رٹ اتنی زیادہ قائم ہوئی نظر آتی ہے کہ ڈاکو گھر والوں کو یرغمال بناتے ہیں اور گھر سے کچھ نہ ملنے کی صورت میں ایک فرد کو ساتھ لیتے ہیں اور اے ٹی ایم سے نقد وصول کر کے رفو چکر ہو جاتے ہیں اور اس خوشی میں افسران اپنے افسران سے نقدی وصول فرماتے ہیں۔ ۔۔ برداشت کا عالم یہ ہے کہ دھالہ گاؤں میں پانی کی واری پہ دو دو قتل ہو رہے ہیں ۔۔ڈھوک کاسب میں آئے روز قتل ہو رہے ہیں۔۔۔مونگ میں کبوتر بازی پہ قتل ۔۔۔بھرے بازار میں دکان پہ ایک بندے کو فائر مارے جاتے ہیں اور وہ بندہ زندگی اور موت کی کشمکش میں دو ہفتے رہنے کے بعد مر جاتا ہے۔۔۔ اجرتی قاتل ہمارے ضلع میں متحرک ہیں ۔۔۔

قتل پہ قتل ۔۔یہ ہو کیا رہا ہے ۔ یہ قتل بھی اس ضلع میں ہو رہے ہیں جہاں پڑھا لکھا طبقہ تعداد میں زیادہ ہے۔۔جہاں کے ججز کی تعداد پورے پاکستان کے تمام اضلاع سے زیادہ ہے ۔ ہماری سیاسی جماعتیں بشمول جماعت اسلامی ،نون لیگ ،پی ٹی آئی اپنا سیاسی کردار ادا کرنے سے کیوں قاصر ہیں ۔ کیوں نہیں لوگوں میں شعور اجاگر کیا جا رہا ۔ جماعت اسلامی کا پورے ضلع میں گڑھ مانے جانے والے گاؤں ڈھوک کاسب میں پچھلے ایک ماہ میں تین قتل ہو چکے ہیں ۔ اس گاؤں سے سب سے زیادہ تعداد ارکان جماعت ہیں پھر بھی وہاں شعور اور برداشت کی کمی نظر آتی ہے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟؟؟؟

پنچائت سسٹم کی بحالی کی اشد ضرورت ہے ۔ اس کے لیے ہماری انتظامیہ کو اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو بنیادی سطح پہ ہی حل کیا جا سکے اور تھانہ کچہریوں کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ چکروں سے لوگوں کو بچا کر ان کی کدورتوں کو ختم کیا جا سکے تا کہ لوگ نفرت میں آ کر ایک دوسرے کی جانوں کے دشمن بننے سے بچ سکیں ۔ کیا وجہ ہے کہ آجکل سوشل میڈیا پہ ہر طرف ہر گاؤں کی فلاحی تنظیموں کے چرچے ہیں۔ بلکہ ایک ایک گاؤں میں چار چار فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں لیکن ان ہی قصبوں اور گاؤں میں روزانہ قتل و غارت بھی ہو رہی ہے ۔ وہ تنظیمیں اس معاملے پہ اپنا کردار ادا کرنے سے کیوں قاصر ہیں ؟؟؟؟

ڈی پی او ساجد کھوکھر صاحب سے گذارش ہے کہ بے شک ہمارے معزز بھائیوں کو نقد انعام اور تعریفی اسناد سے نوازیں ۔ ہمیں بھی خوشی ہے لیکن اصل خوشی تب ہو گی جب عام عوام ان کو انعامات سے نوازے اور ان کے لیے تعریفی کلمات کہے ۔ اور ساجد کھوکھر صاحب دعا ہے کہ آپ بھی اس ضلع سے جاتے ہوئے تعریفیں سمیٹ کر جائیں نہ کہ لوگ آپکے جانے پہ بھی شکرانے کے نفل ادا کریں۔ اس لیے پلیز منڈی بہاؤالدین کو امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

تحریر:
محمد شفقت رفیق

منڈی بہاؤالدین میں امن و امان اور قتل و غارت پہ قابو پانے والے افسران نقدی اور سرٹیفیکیٹ وصول کرنے کے بعد سکون کی نیند سونے میں کامیاب ہو پائیں گے کہ نہیں؟؟“ ایک تبصرہ

  1. اپ نے بلکل درست لکھا ہےمیں اپ کی ٹیم کو سالام پیش کرتاہوں اگر ہمارے شہر کی پولیس اپناکردار ٹھیک طریقے سے نبھاے تو مجھےپوری امید ہے ہمارا شہر صاف ہو جائے گا اگر

اپنا تبصرہ لکھیں