سدھارتھ ملہوترا کی وجہ سے لکھنؤ پاکستان بن گیا

لکھنؤ: لکھنؤ اس وقت مکمل طور پر ایک پاکستانی علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں دکانوں کے نام اردو میں لکھے ہوئے ہیں اور تزئین و آرائش میں پاکستانی ثقافت نمایاں ہے جب کہ یہاں موجود لوگ بھی پاکستانی لباس پہنے ہوئے ہیں اور پاکستانی لب و لہجے میں ہی اردو میں بات کر رہے ہیں۔

بھارتی شہر لکھنؤ میں یہ تیاری دراصل ایک فلم کی شوٹنگ کے لیے کی گئی ہے اور یہاں سدھارتھ ملہوترا کی آنے والی فلم ’’مشن مجنوں‘‘ کی فلم بندی زرو و شور سے جاری ہے۔ فلم کے ہدایت کار شانتو باغچی نے مناظر میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے لکھنؤ میں شوٹنگ کے علاقے کو مکمل طور پر پاکستانی بنادیا۔ فلم کے اس منظر میں پاکستانی لباس زیب تن کیئے ہیرو سدھارتھ ملہوترا بازار سے کچھ چیزیں خرید رہے ہیں۔ لکھنؤ کے اس بازار کو پاکستان کے ایک بازار سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ فلم کے زیادہ تر مناظر پاکستانی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس کے لیے سدھارتھ نے اپنے لب و لہجے اور چال ڈھال پر کافی کام کیا ہے۔

مشن مجنوں خفیہ ایجنسی را کے ایک اہلکار کے گرد گھومتی ہے جو کسی طرح پاکستان میں داخل ہوجاتا ہے۔ فلم کے پروڈیوسر کا کہنا ہے کہ یہ فلم 70 کی دہائی کے ایک حقیقی واقعے سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے تاہم بھارت میں بننے والی ایسی فلمیں عمومی طور پر مبالغہ آرائی اور بے بنیاد حقائق پر مشتمل ہوتی ہیں جن کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔

اپنا تبصرہ لکھیں