اہلکاروں کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے ، پھر بھی کوئی کرپشن کرے تو سزائے موت دی جائے ، پولیس حراست میں اگر کسی کی موت واقع ہوجائے ، یا کسی کا ریپ ہوجائے اور کہیں پولیس مقابلہ ہوجائے تو خود کار نظام کے تحت ایسے واقعات کی عدالتی تحقیقات شروع ہونی چاہئیں ، تجاویز قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی
اسلام آباد ( اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری2021ء) طالب علم اسامہ ستی کے قتل کے بعد پولیس میں اصلاحات کیلئے تجاویز تیار کرلی گئیں ، تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے اور اس کے بعد بھی کرپشن کرنے پر سزائے موت کی سفارش کردی گئی ، تجاویز اسلام آباد کے منتخب نمائندوں کے توسط سے قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق مقتول اسامہ ستی کے والدین نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ساتھ مل کر تجاویز تیار کی ہیں
جن میں میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے تاہم اس کے ساتھ رشوت لینے والوں کیلئے ڈی ایس پی رینک تک برطرفی اور عمر قید کی سزا جب کہ ڈی ایس پی رینک سے اوپر کے افسران کے لیے پھانسی کی سفارش کی گئی ہے ، پولیس میں صرف سپاہی اور انسپکٹر بھرتی کیے جائیں اور ان ہی میں سے ترقی کرنے والوں کو آئی جی رینک تک کا عہدہ دیا جائے ، جب کہ پولیس کی حراست میں اگر کسی کی موت واقع ہوجائے یا کسی کا ریپ ہوجائے اور کہیں پولیس مقابلہ ہوجائے تو خود کار نظام کے تحت اس واقعات کی عدالتی تحقیقات شروع ہونی چاہئیں۔
ان سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کو صرف امن و امان اور سکیورٹی کی ذمہ دار ہو ، جب کہ تفتیس کیلئے الگ ادارہ بنایا جائے ، تفتیشی افسر کی عدالت میں جانب داری ثابت ہونے پر اس کو برطرفی اور قید کی سزا دی جائے اور مقدمات میں دفعات لگانے کا اختیار عدالت کے پاس ہونا چاہیئے ، پولیس کے خلاف عام شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لیےیپبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہاں واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اسامہ ستی کے والدین سے کہا تھا کہ پولیس کے نظام میں اصلاحات کیلئے تجاویز پیش کی جائیں تو حکومت ان پر غور کرے گی۔