پاکستان کاپُرامن علاقہ، جہاں 10سال سے کوئی جرم نہیں ہوا

پاکستان میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں جرائم کی شرح تقریباً صفر ہے یہاں پولیس تو ہے لیکن تھانے اکثر ملزمان سے خالی ہی رہتے ہیں، کیونکہ وہاں سنگین جرائم کا تصور ہی تقریباً ناپید ہے۔

یہ ہے گلگلت بلتستان کا ضلع گھانچے جس کی 3 تحصلیں ہیں اور اس کی کل آبادی ایک لاکھ 60 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور پاکستان کے اس پُر فضا علاقے کو اگر ملک کا سب سے پُرسکون اور پُر امن شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کیونکہ یہاں گزشتہ 10 سال میں کوئی بڑا جرم نہیں ہوا جبکہ پچھلے 15 برسوں میں قتل کی ایک واردات بھی رپورٹ نہیں ہوئی۔

سن 2020ء میں معمولی نوعیت کی صرف 34 شکایات گھانچے پولیس کے پاس درج ہوئیں جبکہ رواں سال اب تک موصول ہونے والی شکایات کی تعداد صرف 4 ہے۔ گلگت بلتستان کا یہ ضلع دنیا کے بلند ترین پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے اور اس کے ایک طرف بھارت جبکہ دوسری جانب چین کی سرحد واقع ہے۔ اس علاقے میں بولی جانے والی زبانیں بلتی اور کھوار ہیں۔

پاکستانی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر ضلع گھانچے کے علاقے گوما میں موجود ہے جبکہ گیاری سیکٹر بٹالین ہیڈکوارٹر یہاں سے 32 کلو میٹر دور ہے جو سیاچین گلیشئر کے قریب ہے۔ گانچھے ایک نالہ ہے جو اس وادی کے وسط میں بہتا ہے، اس علاقے کو ضلع کا درجہ دیا گیا تو یہاں کے لوگوں نے متفقہ طور پر گانچھے کا نام تجویز کیا، اس سے قبل یہ پورا علاقہ خپلو کے نام سے معروف تھا جو اس ضلع کا صدر مقام بھی ہے۔

ضلع گھانچے کے سپرنٹنڈنٹ پولیس جان محمد نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ گلگت بلتستان کا یہ شہر ملک کا پُر امن ترین علاقہ ہے اور یہاں گزشتہ کئی برسوں سے قتل اور ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہوئی۔ جان محمد کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ پرامن ہیں اور یہاں کبھی کسی سیاح نے چوری یا ڈکیتی کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کروائی۔ ایس پی جان محمد کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں دکانوں اور گھروں کو تالے لگانے کا رواج بھی نہیں ہے اور یہاں سیاح اپنی گاڑیاں اور ہوٹل کے کمروں تک کو تالے نہیں لگاتے کیونکہ یہاں چوری اور لوٹ مار کی وارداتوں کا کوئی تصور نہیں۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس گھانچے کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں قائم امن کی فضاء کا سہرا یہاں کے عوام کے سر جاتا ہے جو روایتی طور پر امن پسند ہیں۔ اسکردو پریس کلب کے سابق صدر اور سینیئر صحافی قاسم بٹ نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ گانچھے دنیا کے بلند ترین میدان جنگ سیاچن کے دامن میں واقع ہے اور یہ گلگت بلتستان کا باب الاسلام یعنی مذہب اسلام کی آمد کا دروازہ بھی ہے۔ قاسم بٹ کا کہنا ہے کہ علاقے میں سنگین جرائم کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں، تاہم لڑائی کے چھوٹے موٹے واقعات ہوجاتے ہیں لیکن لوگ انہیں تھانے اور عدالت سے باہر ہی آپس میں بیٹھ کر سلجھا لینا پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے کے لوگ ایک تو روایتی اور فطری طور پر امن پسند ہیں دوسرے وہ معاملے کو بڑھانے کے بجائے صلح کرلینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ قاسم بٹ کا کہنا تھا کہ ایک اور اہم وجہ اس علاقے کا دور دراز ہونا بھی ہے جس کی وجہ سے یہ بیرونی مداخلت سے بچا ہوا ہے اور یہاں مذہبی ہم اہنگی اور رواداری تا حال قائم ہے

اپنا تبصرہ لکھیں