لاہور: پنجاب کے مختلف شہروں میں حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے متعدد تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں اسکول بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اگلے نوٹس تک بند رہیں گے۔
لاہور میں ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے اعلان کیا کہ شہر کے 45 اسکول سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث نہیں کھلیں گے جب کہ دیگر تمام اسکول یکم ستمبر سے معمول کی تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں گے۔ بند اسکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ضلع قصور کے 107 سکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تحصیل قصور کے 61، تحصیل چونیاں کے 14 اور تحصیل پتوکی کے 31 سکول سیلاب کے باعث بند رہیں گے۔
نارووال میں ڈپٹی کمشنر حسن رضا نے بھی اعلان کیا کہ تمام متاثرہ تعلیمی ادارے یکم سے 5 ستمبر تک بند رہیں گے۔
سیلابی پانی کے باعث ضلع پاکپتن کے 30 سکول بند ہو گئے ہیں جن میں سے 18 سکول تحصیل پاکپتن اور 12 سکول تحصیل عارف والا میں ہیں۔
شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور کے دریائے راوی سے متاثرہ علاقوں میں 10 اسکولوں کو اگلے نوٹس تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
منڈی بہاؤالدین میں دریائے چناب سے متاثرہ 18 دیہات کے تمام اسکول 7 ستمبر تک بند رہیں گے۔
وہاڑی کے سیلاب زدہ علاقوں کے 60 سکولوں میں تعطیلات بڑھا دی گئیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق صورتحال بہتر ہونے پر تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں گی۔
ضلع ملتان کے بیشتر اسکول یکم ستمبر سے دوبارہ کھلیں گے تاہم 23 اسکول بند رہیں گے۔ ان میں سے کچھ اسکول سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ کچھ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
بہاولنگر میں بھی تعلیمی ادارے 5 ستمبر تک بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، اس فیصلے کا اطلاق اکیڈمیز اور ٹیوشن سنٹرز پر بھی ہو گا۔
رحیم یار خان میں 56 سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ادارے پانچ روز تک بند رہیں گے۔
ضلعی حکام نے واضح کیا ہے کہ اسکول بند کرنے کا فیصلہ طلباء کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے اور حالات بہتر ہوتے ہی تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی جائیں گی۔