اڈیالہ جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کو سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نہ ہونے سے ملک کا جہاز ڈوب رہا ہے۔ انتخابات اکتوبر میں ہوتے تو استحکام ہوتا۔ تحریک انصاف کو کچلنے کے لیے الیکشن ملتوی کیے گئے۔
راولپنڈی: عمران خان نے کہا کہ غیر جانبدار بھائی بھول گئے کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ یہ 2002 کی پلے بک نہیں ہے، اب پاکستان کا حال 1970 کا ہے جب صرف پارٹی ٹکٹ جیتتا تھا۔ ہماری انتخابی مہم میں امیدواروں کے پوسٹرز پر قیدی نمبر 804 لکھا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی 81 نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدواروں کا تعین نہ ہوسکا
عمران خان نے تحریک انصاف کے امیدواروں کے آزاد حیثیت سے جیتنے کے بعد دوسری جماعتوں میں شمولیت کے خدشات کے حوالے سے کہا کہ لوٹوں سے کیا ہوا؟ کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا۔ مظالم کے باوجود پارٹی نہیں ٹوٹی کیونکہ ہمارا ووٹ بینک ہے۔ تحریک انصاف کے بانی کا کہنا تھا کہ وکلا نے بہت اچھا کام کیا ہے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ انہیں ٹکٹ ملے۔
مجھے ٹکٹوں کے حوالے سے کم تفصیلات موصول ہوئی ہیں اس لیے عمر ایوب اور شبلی فراز سے کہا ہے کہ وہ ٹکٹ فائنل کریں۔ عمران خان نے کہا کہ میں ان لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے جیل میں ڈالا، اگر میں جیل میں نہ ہوتا تو مجھے تنہائی میں کتابیں پڑھنے اور عبادت کرنے کا موقع نہ ملتا۔
PTI Tickets 2024 in Mandi Bahauddin – NA 68, 69, PP 40, 41, 42, 43
عمران خان نے پاک ایران کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہیں لیکن دیکھتے ہیں کہ معاملات اس نہج تک کیسے پہنچتے ہیں۔ کیا ایران کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟ جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں۔ وہ آج خوش ہیں لیکن سوچیں کیا ایران کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟ ہمیں ایران کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے بجائے حالات کو خراب کرنا چاہیے۔
