dollar

امریکا کا دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے آخری کوشش

واشنگٹن: امریکی کانگریس نے تاریخی ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے دو طرفہ قانون سازی کے ذریعے قرض کی حد کی معطلی کی منظوری دے دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کی 31.4 ٹریلین ڈالر قرض کی حد ختم کردی اور اس سے زیادہ قرض لینے کی منظوری دے دی۔

سینیٹ میں حق میں 63 جب کہ مخالفت میں 36 ووٹ آئے۔ اس سے قبل بدھ کو ایوان نمائندگان سے بھی بل کی منظوری دی گئی تھی جس کے حق میں 314 اور مخالفت میں 117 ارکان تھے۔ صدر جو بائیڈن آج یا کل اس بل پر دستخط کریں گے۔

قانون بننے کے بعد، موجودہ حکومت کی مزید وفاقی قرضے لینے کی قانونی حد یکم جنوری 2025 تک معطل رہے گی، یعنی امریکی حکومت اس تاریخ تک اس حد (31.4 ٹریلین بلین) سے زیادہ قرض لے سکے گی۔ یاد رہے کہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹس اور حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکن مہینوں کی مخالفت اور تنقید کے بعد بل کی منظوری پر متفق ہو گئے تھے۔

چند روز قبل امریکی محکمہ خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر کانگریس بل کو متفقہ طور پر منظور کرنے میں ناکام رہی تو 5 جون کو ادائیگیوں کے لیے رقم نہیں ہوگی اور ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا۔ صدر جو بائیڈن نے کانگریس کے بروقت اجلاس اور بل کی منظوری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدہ ہماری معیشت اور امریکی عوام کے لیے ایک بڑی جیت ہے۔

واضح رہے کہ حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکنز نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومتی عیاشی کے لیے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔

اپنا تبصرہ لکھیں