بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں کے باعث پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں طغیانی کے باعث صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ ہزاروں دیہات زیر آب آگئے، سینکڑوں مویشی ہلاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب میں سیلاب سے اب تک 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 20 لاکھ افراد اور 2200 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے 700,000 افراد کا انخلا ہوا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے تین دریاؤں میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ریسکیو کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے بھی سیلابی صورتحال میں ہمارا ساتھ دیا۔
آج سات لاکھ کیوسک ہیڈ تریمو پہنچے گا۔ راوی اور چناب کا پانی ہیڈ شیر شاہ اور ہیڈ سلیمانی میں داخل ہوگا۔ 4 ستمبر کو یہ سارا پانی ہیڈ پنجند میں داخل ہو جائے گا۔ بارش کے بعد راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
آئندہ 24 گھنٹوں میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آئے گا اور ہفتہ تک 10 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا سندھ پہنچ جائے گا۔ جس کے بعد ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 395 کیوسک تک پہنچ گیا ہے تاہم سیلاب اب بھی بہت زیادہ ہے۔
ہیڈ خانکی، قادر آباد، چنیوٹ پل اور سلیمانکی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی پانی ملتان میں داخل ہوگیا۔ سیلابی پانی کی آمد سے ملتان شہر کے نواحی علاقوں کی درجنوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔
طوفانی بارشوں سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ چھتیں گرنے کے واقعات میں ماں اور دو کمسن بیٹیوں سمیت مزید دس افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ منڈی بہاؤالدین میں تیز بارش اور آندھی کے باعث دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔