منڈی بہاؤالدین پھاٹک سے شہانہ لوک منڈی بہاؤالدین تک کسی مسیحاء کی منتظر ہوں ۔جو میری حالت زار پر رحم کرے۔ مجھ پر اتنے ظلم اور ستم کیوں ؟؟
میں اپنے شہر منڈی بہاؤالدین کی ایک خوبصورت شاہراہ ہوا کرتی تھی۔۔ لوگ اپنوں سے ملنے اور دوسرے شہروں میں جانے کےلئے پر سکون انداز سے سفر کیا کرتے تھے۔ آج مجھے اپنی اس حالت زار کو دیکھ کر شرمندگی محسوس ہوتی ہے ۔۔دن میں ہر قسم کی سینکڑوں گاڑیاں اور ہر قسم کے لوگ میرے اوپر سے گزر کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور میری یہ حالت زار دیکھ کر مجھ پر ہنستے اور میرا مذاق اڑاتے ہیں۔۔ سخت جملوں کا استمعال کرتے ہیں جو میری شرمندگی اور بے بسی کا سبب بنتا ہے۔۔
وہ مجھ پر کیوں نہ طنز بازی کرے۔۔ میرا سارہ بدن زخموں سے چور ہے اور ابرِ کرم جب برستی ہے تو میں جوہڑ کا منظر پیش کرتی ہوں۔۔ میری حکومت پاکستان اور ایم این اے منڈی بہاؤالدین سے اپیل ہے میری حالت زار پر رحم کرے اور میرے زخموں پر مرھم پٹی کی جاۓ تاکہ میں اپنے حسن و جمال کا منظر پیش کر سکوں اور لوگوں کی نظروں سے بار بار گرنے اور انکی طنز بازی ،باتوں اور شرمندگی سے نجات حاصل کر سکوں۔
راجہ منصور احمد سٹی سوشل میڈیا انچارج جے آئی یوتھ منڈی بہاؤالدین