50 سے زائد موجودہ اور سابقہ اراکانِ اسمبلی سمیت با اثر قبضہ مافیا کے خلاف مقدمات درج، تیس تیس سال سے زیر قبضہ اراضی واگزار کروالی
منڈی بہاوالدین (ایم.بی.ڈین نیوز 6 جنوری 2021) محکمہ اینٹی کرپشن نے پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 50 سے زائد موجودہ اور سابقہ اراکانِ اسمبلی سمیت با اثر قبضہ مافیا کیخلاف مقدمات درج کروا کر 30،30 سال سے زیر قبضہ اراضی واگزار کروالی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے پنجاب حکومت کو بھجوائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، منڈی، بہاوالدین، راولپنڈی، فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں سرکاری اراضی پر اراکین اسمبلی نے اپنے عزیز رشتے داروں اور فرنٹ مینوں کے ذریعے قبضے کی ہوئے تھے۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ سرکاری زمین پر قبضہ کرنے والوں میں سر فہرست ہے جن کے سابقہ اور موجودہ اراکین اسمبلی اور صوبائی و فاقی وزیروں نے قبضے کیے اور اس اراضی پر شادی ہال، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں، پٹرول پمپس، فارم ہاوس، کمرشل مارکیٹ، وین بس اسٹینڈ اور سینما گھر بنا رکھے تھے اور سالوں سے کروڑوں روپے ماہانہ کما رہے تھے ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر ان اراکین اسمبلی اور ان کے عزیز رشتے داروں نے 460 ایکڑ 5 ہزار 522 کینال اور 64 مرلے اراضی پر قبضہ کر رکھا تھا۔ اس میں سے زیادہ تر زرعی اور کمرشل اراضی ہے جو محکمہ اینٹی کرپشن نے خالی کروائی اور ان پر تمام شواہد کے ساتھ مقدمات درج ہوئے اور گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ کے مطابق قبضہ کرنے والے ریوینیو ضلعی و صوبائی حکومت اور مختلف محکموں کے افسران کی ملی بھگت سے اراضی پر قبضہ کر تے تھے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے جن موجود اور سابقہ رکن اسمبلی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی ان میں سابق لیگی ایم پی اے ملک سیف الملوک کھو کر، مبشر مبین ، میاں نصیر احمد ،محمد طارق، نصراللہ بشارت، رانا مبشر ،میاں جاوید لطیف، احسان رضا خان، وسیم اختر ،غلام دستگیر، محمد قاسم بٹ ، اخلاق بٹ، شیخ ثروت اکرام، محمد لطیف، مظہر قیوم نارہ، شہباز احمد چٹھہ، ذیشان زیب بٹ، مختار احمد، خواجہ محمد آصف، بیگم خواجہ آصف، خواجہ آصف کا بیٹا محمد اسد، اور دیگر شامل ہیں۔
ان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کارروائی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا ہے، سب کیخلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی ہے