منڈی بہاو الدین( ایم.بی.ڈین نیوز 18دسمبر2020)ڈپٹی کمشنر طارق علی بسرا نے کہا ہے کہ حکومتی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ کے اقدامات کی بدولت مہنگائی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر سہولت بازاراور موبائل بازار قائم کئے گئے، انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سستی ، صاف اور ملاوٹ سے پاک اشیائے خورونوش کی فراہمی کو سو فیصد یقینی بنانے کیلئے پرائس مجسٹریٹس کو بھر پور طریقے سے متحرک کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ سہولت بازاروں کے قیام اور انتظامیہ کی ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کاروائیوں نے مہنگائی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے عوامی حلقوں نے سراہا ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اسسٹنٹ کمشنرز، پرائس مجسٹریٹس اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سہولت بازاروں ، سبزی و پھل منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے رحجان کے حوالے سے پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کیا۔ رپورٹ کے مطابق 8دسمبر کو درجہ اول آلو کی قیمت 50 روپے فی کلو، پیاز 48 روپے فی کلو، ٹماٹر 85روپے فی کلو ، پھول گوبھی 30 روپے فی کلو تھیں جبکہ 18دسمبر کو درجہ اول آلو کی قیمت 40روپے فی کلو، پیاز 38 روپے فی کلو، ٹماٹر 75 روپے فی کلو ، پھول گوبھی کی قیمت 20 روپے فی کلو ہے ۔
باقی سبزیوں میں بھی 10 سے 12روپے فی کلو کمی کا رحجان دیکھنے میں آرہا ہے۔ اسی طرح پھلوں میںدرجہ اول کیلا 70روپے درجن، انار 180روپے فی کلو، امرود 100روپے کلو، کھجور خشک 270روپے فی کلو ، خربوزہ 80روپے فی کلو تھیں جبکہ 18دسمبر کو بھی کیلا 70روپے درجن، انار 180روپے فی کلو، امرود 70روپے کلو، کھجور خشک 250روپے فی کلو ، خربوزہ70روپے فی کلو قیمتیں تھیں۔موسم سرما کی وجہ سے پھلوں اور پولٹری میں قیمتوں کی کمی بیشی کا ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
منڈی بہاوالدین میں آج سبزی، پھل اور گوشت کی تازہ ترین ریٹ لسٹ بھی دیکھیں
رپورٹ کے مطابق سستے بازاروں کے قیام اور درآمدی چینی کی وجہ سے سستے بازاروں میں چینی 81روپے فی کلو جبکہ ریٹیل میں 83روپے فی کلو فروخت یقینی بنائی جارہی ہے۔اسی طرح معیاری آٹا سہولت بازاروں میں آٹا 20کلو تھیلا 840روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں20کلو تھیلا 860روپے با آسانی دستیاب ہے۔جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سہولت بازاروں میں معیاری پھل اور سبزیوں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کا عمل جبکہ اوپن مارکیٹ، پھل و سبزی منڈیوں میں ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا عمل خود ساختہ مہنگائی کے خاتمے تک جاری رہے گا۔