منڈی بہاو الدین( ایم.بی.ڈین نیوز 23دسمبر2020 )ڈپٹی کمشنر طارق علی بسرا نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کا باعث بننے والے بھٹہ خشت زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال کرکے دھوئیں پر قابو پانے میں حکومت اور انتظامیہ کی معاونت کریں کیونکہ سموگ فری ماحول میں ہی ہم سب کی بھلائی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھکھی شریف میں قائم بھٹوں کا اچانک دورے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد شفیق، فیلڈ آفیسر ماحولیات عاطف عمران اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر مبنی بھٹوں کے معائنے کے دوران وہاں پر بننے والی اینٹوں کی کوالٹی، سانچے، کوئلے کے علاوہ تیار ہونے والی اینٹوں کی لاگت کا بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے اینٹوں کی تیاری کے مراحل کا بھی بغور جائزہ لیا۔ڈپٹی کمشنر نے وہاں پر کام کرنے والوں کے حالات کار کے حوالے سے انتظامی افسران اور بھٹہ خشت مالکان کو ضروری ہدایات بھی جاری کیں۔ڈپٹی کمشنر نے بھٹہ خشت مالکان سے اینٹوں کی تیاری کی لاگت کے حوالے سے استفسار کیاجس پر انہوں نے بتایا کہ بلور اور انڈیوسڈ دونوں طریقہ کار کے تحت اینٹوں کی تیاری پر 6500 روپے فی ہزار لاگت آتی ہے جس پر انہوں نے بھٹہ خشت مالکان سے کہا کہ اگر انہیں کسی قسم کے مسائل درپیش ہوں تو فوری طور پر محکمہ ماحولیات یا ان سے رابطہ کر کے حل کروائے جا سکتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل، اسسٹنٹ کمشنرزاور محکمہ ماحولیات کو اضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ انسداد سموگ مہم کے تحت روزانہ کی بنیاد پر بھٹوں کا معائنہ کیا جائے اور بھٹہ خشت مالکان کے مسائل کے حل کیلئے حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے ۔ڈپٹی کمشنر نے باور کرایا کہ حکومت پنجاب نے پرانے بھٹوں پر ہمیشہ کیلئے پابندی عائد کر دی ہے لہذا بھٹہ خشت مالکان اپنے بھٹے 31دسمبر 2020تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ سموگ ، پھیپھڑوں ، سانس اور کینسر جیسی دیگر بیماریوں کا باعث ہے اور جانداروں کی بقاءکیلئے انتہائی خطرناک ہے ۔طارق علی بسرا نے متعلقہ افسران کو واضح کیا کہ روایتی بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی کا عمل جلد سے جلد مکمل کروائیں اور جو بھٹہ جات زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں ہوئے ان بھٹہ جات کو سیل کر دیا جائے۔