ٹریول آپریٹرز کے گروپس میں اور سوشل میڈیا پر اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ یو اے ای حکومت نے پاکستان کے مزید دو شہروں کے رہنے والوں پر وزٹ ویزے کی پابندی عائد کردی ہے اس سے قبل پاکستان کے 22 شہروں سے وزٹ ویزوں پر پابند ی تھی مزید 2 شہر شامل ہونے سے یہ تعداد24ہوگئی ہے۔
پاکستان اوورسیز ایمپلائنٹ پروموٹرز کے عہدیدار عدنان پراچہ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے باقاعدہ اس سلسلے میں کوئی لیٹر جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن عملی طور پر یہ پریکٹس شروع کردی گئی ہے۔
عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ جن 24 شہروں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو وزٹ ویزے نہیں دیئے جارہے ان میں ایبٹ آباد، ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ، خوشاب، مظفر گڑھ، سرگودھا، اٹک، قصور، کرم، نواب شاہ، شیخو پورہ، باجوڑ، ہنگو، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، لاڑکانہ ساہیوال، سکھر، پاڑہ چنار، اسکردو، چکوال، ہنزہ، کوٹلی اور مہمند شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کا اقامتی ویزے اور پاسپورٹ اسٹیکرز سے متعلق بڑا فیصلہ
ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ پابندی کی بنیادی وجہ ایجنٹس مافیا کی غلط بیانی ہے، ٹریول ایجنٹس شہریوں کو وزٹ ویزے پر بھیجتے ہیں جہاں وہ غیر قانونی طور پر روزگار کرنا شروع کردیتے ہیں۔
دبئی میں ایک ہیومن ریسورس کمپنی سے وابستہ ذریعے کا کہنا ہے کہ بہت سارے افراد وزٹ ویزے پر آکر بھیک مانگنا شروع کردیتے ہیں گزشتہ رمضان میں بھی یو اے ای پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے بڑی تعداد میں بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا تھا جس میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ دینی مدارس کے نام پر چندہ کرنے والے افراد بھی تھے جو گھر گھر جاکر چندہ اکھٹا کررہے تھے مکینوں کی شکایت پر کریک ڈاون کیا گیا تھا۔
ٹریول ایجنٹس اس صورتحال کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومتی متعلقہ اداروں کو ایجنٹ مافیا کو لگام دینا چاہیے کیونکہ ان کی وجہ سے ملک کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اور عام شہریوں یہاں تک کہ بزنس ویزے پر جانے والوں کو بھی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفارتحانے سے منسلک زذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو اے ای حکومت نے کسی شہر، زبان یا مسلک کی بنیاد پر کوئی پابندی نہیں لگائی البتہ وزٹ ویزے کے غلط استعمال کے تدارک کے لئے قوانین پر عمل درآمد اور نگرانی سخت کردی گئی ہے۔