یورپ جانے والے ہزاروں زائرین ملازمت کے لیے لاپتہ، پاکستانی سفیرکا ہولناک انکشاف

Share

Share This Post

or copy the link

ایران، عراق اور شام جانے والے تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین کے بارے میں چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے جن میں سے بڑی تعداد لاپتہ ہے۔ یہ زائرین کہاں گئے؟ کوئی بھی سرکاری ادارہ ان کے بارے میں کوئی قابل اعتماد معلومات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔

تاہم امیگریشن ذرائع کے مطابق یہ مسئلہ صرف زیارت کا نہیں ہے بلکہ اس میں بھیک مانگنا، غیر قانونی قیام، منشیات کی سمگلنگ اور یورپ فرار جیسے عناصر بھی شامل ہیں۔

جولائی 2024 میں، ایف آئی اے کوئٹہ کے ایک افسر کو ایک سرکاری خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ عراقی دارالحکومت بغداد میں 66 پاکستانی خواتین اور ان کے بچے بھیک مانگتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ ان کا تعلق شکارپور، راجن پور، رحیم یار خان، صادق آباد، ڈی جی خان اور کشمور جیسے علاقوں سے تھا۔

مرد عورتوں اور بچوں کو وہیں چھوڑ کر خود پاکستان لوٹ جاتے ہیں، جب کہ یہ خواتین عراق کی سڑکوں پر بے بس اور لاچار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خط میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ہزاروں پاکستانیوں نے ایجنٹوں کو بھاری رقوم دے کر زیارت کے ویزے حاصل کیے اور ایران سے غیر قانونی طور پر عراق میں داخل ہوئے۔

ان کا تعلق بنیادی طور پر منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، وزیرآباد، شیخوپورہ اور پاراچنار سے ہے۔ یہ لوگ مذہبی زیارت کے بہانے عراق پہنچتے ہیں اور کام، بھیک مانگنے یا غیر قانونی ہجرت جیسے مقاصد کے لیے وہاں رہتے ہیں۔

عراقی پارلیمنٹ کی کمیٹی نے کہا کہ پاکستانی شہری منشیات لے کر عراق آرہے ہیں۔ اس وقت 21 پاکستانی شہری منشیات سے متعلق مقدمات میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے نے بھی اس صورتحال کو شرمناک اور خطرناک قرار دیا ہے۔

پاکستانی سفیر کے مطابق عراق میں 40 سے 50 ہزار پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جن میں زیادہ تر بغداد، نجف، کربلا، بصرہ اور کردستان میں مقیم ہیں۔ صرف چند ایک قانونی ہیں، باقی چھپ کر زندگی گزار رہے ہیں۔عراقی حکام نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زائرین سے تحریری گارنٹی حاصل کرے کہ وہ زیارت کے بعد پاکستان واپس آجائیں گے بصورت دیگر انہیں بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

بہت سے پاکستانی زائرین کے ویزوں پر ایران اور پھر عراق کے راستے ترکی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر ترکی میں انسانی سمگلروں کی مدد سے یونان یا اٹلی کا خطرناک سمندری سفر کرتے ہیں۔ لیکن کشتیوں کے حادثات اور سخت ضابطوں نے اس راستے کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔

ایف آئی اے، وزارت مذہبی امور اور وزارت داخلہ کو فوری ایکشن لینا چاہیے ورنہ پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندیاں لگنے کا خطرہ ہے۔ زیارت کی آڑ میں یہ بدعنوانی، انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف ملک کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ زیارت کے ویزوں کے غلط استعمال، انسانی اسمگلنگ اور جعلی ایجنٹوں کے نیٹ ورکس کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرے تاکہ مستقبل میں پاکستانی شہری ایسے ذلت آمیز حالات کا شکار نہ ہوں اور ملک کی بین الاقوامی ساکھ محفوظ رہ سکے۔

0
happy
Happy
0
sad
Sad
0
annoyed
Annoyed
0
surprised
Surprised
0
infected
infected
یورپ جانے والے ہزاروں زائرین ملازمت کے لیے لاپتہ، پاکستانی سفیرکا ہولناک انکشاف

You can subscribe to our newsletter completely free of charge.

Don't miss the opportunity and start your free e-mail subscription now to be informed about the latest news.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Install App

By installing our application, you can access our content faster and easier.

Login

Mandi Bahauddin News منڈی بہاءالدین نیوز Log in or create an account now to benefit from its privileges, and its completely free.!