نئے بجٹ میں جہاں دیگر چیزوں پر عائد ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے، وہیں کریڈٹ ہی نہیں ڈیبٹ کارڈز کے استعمال پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ بزنس کلاس ٹکٹ پر ٹیکس میں 40 ہزار روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے بجٹ میں کیا مہنگا اور کیا سستا ہوگا؟ مختلف اشیا پر ٹیکس بڑھانے کی تجاویز سامنے آگئی ہیں۔ نئے مجوزہ فنانس بل میں آئی ایم ایف کے دباؤ پر ٹیکس ریونیو کا ہدف سات ہزار ارب روپے سے بھی زائد مقرر کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔
بزنس کلاس ایئر ٹکٹ اور بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اضافے کا بھی امکان ہے۔ پیٹرولیم پر سیلز ٹیکس سمیت تین سو ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات بھی زیر غور ہیں۔
نئے بجٹ میں ٹیکس ریونیو کا مجوزہ ہدف 7255 ارب روپے ہوگا۔ کمرشل بینکوں پر سپر ٹیکس 4 سے 7 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ امیرطبقہ ، پوش علاقے، لگژری گاڑیوں، رینٹل انکم والے بھی نئے بجٹ کی زد میں آئیں گے۔ پراپرٹی ریٹس کا ازسر نو تعین کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز بڑھنے،بجلی پر سبسڈی ختم ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نئے بجٹ میں حکومت نے ٹیکس آمدن میں بھاری اضافے کی ٹھان لی ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کا بھی دباؤ ہے کہ ٹیکس ہدف 7 ہزار 255 ارب روپے رکھا جائے۔ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک شاپنگ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لگ سکتا ہے۔ جب کہ فائلرز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد اور نان فائلرز کیلئے دو فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے
