Agriculture

ایف ایف سی کے زیر اہتمام جانو چک میں آگاہی سیمینار کا انعقاد

اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) پھالیہ عارف ندیم کی سربراہی میں ایف ایف سی کے زیر اہتمام جانو چک میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں زراعت افسران اور زمینداروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

منڈی بہاﺅالدین ( ایم.بی.ڈین نیوز 24نومبر 2022) اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) پھالیہ عارف ندیم نے کہا کہ چاول کی کاشت والے علاقوں کی زمینوں میں فاسفورس، پوٹاشیم، نائٹروجن، زنک اور بوران کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے، اس لئے کھادوں کا استعمال ایف ایف سی کے تجزیہ زمین کی روشنی میں کریں۔

انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ ایف ایف سی کے عملی زرعی تربیتی پروگرام کا حصہ بن کر اپنی چاول کی پیداوار میں دوگنا اضافہ کریں۔ انچارج ایف ایف سی زرعی شعبہ فارم ایڈوائزری سنٹر انچارج طارق جاوید نے کہاکہ پاکستان کی زمینیں فصلوں کی مسلسل کاشت کی وجہ سے غذای عناصر کی کمی کا شکار ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کماد کی پیداوار میں اضافہ، منڈی بہاءالدین کے کاشتکاروں سے 4 جنوری تک درخواستیں طلب

پاکستان اس وقت دنیا کے 10 بڑے چاول پیدا کرنے والے مما لک میں شامل ہے اور چاول کی برآمدات کرنے والے ممالک مین پاکستان تیسرے نمبر ھے۔ لیکن پاکستان مین چاول کی اوسط پیداوار 25 سے 30 من فی ایکڑ ھے جو کہ پیداواری صلاحیت کے مقابلہ مین بھت کم ھے۔ پیداوار مین کمی کی بنیادی وجہ کھادوں کا غیرمتوازن استعمال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کہ کھادوں کے متوازن استعمال کے زریعے پاکستان میں چاول کی پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر اور تجزیہ زمین کی روشنی میں کھادوں کے متوازن استعمال کے ذریعے چاول کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ایف سی پاکستان میں 37 لاکھ ٹن سے زیادہ کھاد بنانے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں زرعی ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے کا شتکاروں کی عملی تربیت کیلئے بھی سرگرم عمل ہے۔یہ یوم کاشتکاراں بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

ایگزیکٹو ایگری سروسز ایف ایف سی منڈی بہاوالدین حسن رضا نے بتایا کہ چاول کی کاشت والے علاقوں میں زمینوں میں فاسفورس، پوٹاشیم، نائٹروجن، زنک اور بوران کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے۔ فاسفورس اور نائٹروجن کی کمی 100 فیصد علاقوں میں پائی گئی ہے۔جبکہ پوٹاشیم، زنک اور بوران کی کمی بلترتیب 75، 85 اور 65 فیصد ھے۔کھادوں کے متوازن استعمال کے ذریعے ہی چاول کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غذائی عناصر کی کمی کو دور کرنے کیلئے نامیاتی کھادوں کے ساتھ ساتھ کیمیائی کھادوں کا بھی استعمال ضرور کریں۔ انہوں نے اجزائے کبیرہ اور اجزائے صغیرہ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ ایف ایف سی نے 8 ایکڑ کے رقبہ پر تجرباتی و نمائشی پلاٹ منڈی بہاو ¿الدین میں لگایا ہے جس کا بنیادی مقصد کاشتکاروں کی عملی راہنمائی کرنا ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں