ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیتون کے پتوں سے بنائی گئی گولی کچھ لوگوں کے لیے درد کش دوا کے طور پر کام کرسکتی ہے۔ البتہ کم اور درمیانی شدت کے درد میں مبتلا افراد پر کیے جانے والے کلینکل ٹرائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔
تحقیق کرنے والے سوئس محققین کا کہنا ہے کہ زیتون کے پتے سے نکلنے والا عرق روایتی درد کش ادویات کا متبادل فراہم کر سکتا ہے جن کا طویل مدت تک استعمال نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔ زیتون کے درخت کے پتلے اور چپٹے پتوں کے اندر پولی فینولز نامی مرکبّات بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں۔
یہ مرکبات اپنے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ دائمی جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے سب سے بڑے مسائل میں ایک سوزش کا بھی ہے۔ مطالعوں میں معلوم ہوا ہے کہ زیتون کا تیل شریانوں میں جمع ہوئی چربی کو کم کر کے دل کو تحفظ بخش سکتا ہے۔
زیتون چھاتی کے سرطان، السریٹو کولائٹس اور ڈپریشن کے خطران کو کم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ تھیراپیوٹک ایڈوانسز اِن مسکیولواسکیلیٹل ڈِیزیز نامی جرنل میں میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 55 سال اور اس سے زائد العمر 124 افراد کا مطالعہ کیا۔ تحقیق کی رہنمائی سوئس محقق میری-نوئلے ہورساجیڈا نے کی