پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کالعدم قرار، تمام افراد کی فوری رہائی کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے واقعے کے بعد حراست میں لیے گئے تمام افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس صفدر سلیم شاہد نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ لاہور سمیت پنجاب کے 11 اضلاع میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات غیر قانونی ہیں۔ عدالت نے نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج اور ہنگامہ آرائی، منڈی بہاوالدین سے 34 کارکنان گرفتار

فیصلے کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کی نظر بندی کے احکامات خلاف قانون قرار دیے گئے۔ اس کے علاوہ لاہور، وزیر آباد، جھنگ، شیخوپورہ، حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین میں کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات بھی کالعدم قرار دیے گئے۔ گجرات، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور نارووال میں بھی کارکنوں کی حراست کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 9 مئی کے افسوسناک واقعے نے ایک پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی۔ امن و امان برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ 9 مئی کو سیاسی رہنما کی گرفتاری پر ملک بھر میں افسوسناک ردعمل سامنے آیا. حکومت نے 9 مئی کے واقعے کے بارے میں سوچے بغیر ان گنت نظر بندی کے احکامات جاری کر دیے۔

فیصلے کے مطابق حکومت کے پاس ثبوت ہونے پر فوجداری مقدمات میں گرفتاری کے لیے کافی وقت تھا۔ گرفتار افراد کو الزامات کا علم ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں. ڈی سی کے نوٹیفکیشن میں ڈی پی او کی رپورٹ پر ہی شہریوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ ڈی سی کا نظر بندی کا حکم پبلک مینٹس آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔ تمام قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں