محکمہ نہر کا کسانوں پر ظلم
منڈی بہاولدین پورے ضلع کی بات کی جائے تو وہ بہت زیادہ لمبی ہو جائے گی میں مختصرا بات ایک چھوٹی نہر جو راجباہ جلیانوالا کے نام سے مشہور ہے جو منڈی بہاؤالدین شہر کے وسط سے گزرتی ہے اس کی کہانی مختصر بیان کرتا ہوں. کافی عرصہ ہو چکا ہے اس کی صفائی نہیں ہو سکے.
فرضی کاروائی کی جاتی ہے اور کرین لاکر کی مختلف جگہ سے مٹی اٹھا کر سڑک پر پھینک دی جاتی ہے جس کی وجہ سے سڑک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے اور لوگ بھی پریشان ہوتے ہیں ہر سال لاکھوں روپے کی اسی سلسلے میں کرپشن کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جو منڈی بہاوالدین سے آگے کندھانوالہ کے لوگ ہیں وہ پانی سے محروم ہیں اور پریشان ہیں
آہلہ ماجھی تک یہ پانی جاتا ہے جو کبھی کبھار بارشوں میں پہنچ جاتا ہے لیکن روٹین وائز اس میں پانی بہت کم چھوڑا جاتا ہے کیونکہ نہ صفائی ہونے کی وجہ سے منڈی بہاؤالدین شہر سے پانی گزرنا تو ناممکن ہے لیکن اسے گندگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے. منظور آباد سے لے کر شوگرمل تک سب لوگ اس میں کچرا گراتے ہیں اور یہاں پر کبھی صفائی نہیں ہو سکی اور جو اس پر چھوٹے چھوٹے پل بنائے گئے ہیں وہ تو بہت نیچے ہیں اور ان سے پانی گزرتا نہیں اور ان میں گند پھنس جاتا ہے
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخرتک کیوں نہیں پانی پہنچتا جو ملازمین ہیں وہ کیا کر رہے ہیں؟ کیا ان کو یہ نظر نہیں آ رہا کہ پانی کسانوں کو نہیں دے رہے اور اس سے فصلیں برباد ہو رہی ہے اور زمین داروں سے معابلہ کی مد میں ٹیکس لیا جاتا ہے؟
تحریر:
(حاجی مظہر اقبال گوندل)