ریاض(تازہ ترین اخبار۔30 دسمبر2020ء) دُنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے جمعہ کے روز ایک دوسرے کو سوشل میڈیا پر ’جمعہ مبارک‘ کے پیغامات بھیجے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ملاقات کے دوران بھی بہت سے لوگ ’جمعہ مبارک‘ کے کلمات ادا کرتے ہیں۔یہ رواج آہستہ آہستہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک سعودی شہری نے سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ سے سوال کیا ہے کہ کیا ٰ’جمعہ مبارک‘ کہنے کی شرعی حیثیت کیا ہے، کیا اس حوالے سے شرعی دلیل بھی دستیاب ہے، یا یہ موجودہ دور میں شروع ہونے والا رواج ہے، اور کیا ایسا کہنا باعث ثواب ہے؟ اس سوال کے جواب میں سعودی مفتی اعظم نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر بھی ’جمعہ مبارک‘ کی پوسٹیں اور پیغامات بکثرت نظر آتے ہیں۔
تاہم اس کی اسلامی تاریخ میں کوئی دلیل نظر نہیں آتی۔ یقینا جمعہ کا دن دُنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے متبرک ترین دن ہے۔ اس دن کے فضائل و برکات عام دنوں کے مقابلے میں بہت بڑھ کر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس دن کی نماز جمعہ کا ثواب بہت زیادہ بتایا ہے اور یہ نماز ہم پر فرض بھی ہے۔ اس دن کی حُرمت پر تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے یہود و نصاریٰ اس دن سے خائف رہتے ہیں اوراللہ نے ان پر یہ دن بھاری مقرر کیا ہے۔
تاہم جہاں تک ’جمعہ مبارک‘ کہنے کا سوال ہے ،قرآن و حدیث میں اس حوالے سے کوئی احکامات یا ہدایات نہیں ملتیں اور نہ ہی شرعی طور پر کوئی دلیل یا مثال نظر آتی ہے۔سو جمعہ مبارک کہنے پر ثواب ملتا ہے یا نہیں، اس بارے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کے ممتاز علماء کی کونسل نے الاخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
کونسل کے سربراہ اور مملکت کے مفتی اعظم عبدالعزیز بن عبداللہ بن محمد آل الشیخ اوردیگر علماء نے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ یہ تنظیم جماعتی اہداف کو اسلامی تعلیمات پر فوقیت دیتی ہے۔ یہ دین کی آڑ میں فتنہ انگیزی، تفرقہ بازی، تشدد اور دہشت گردی کر رہی ہے۔یہ تنظیم اسلامی ہدایت سے روگردانی کرتی ہے۔ الاخوان مسلم معاشروں کو زمانہ جاھلیت کا نمونہ قرار دے رہی ہے۔ اس کا مشن اقتدار کا حصول ہے۔یہ دین مخالف جماعتی اہداف کے پیچھے دوڑنے والی جماعت ہے۔سب لوگ اس جماعت سے خبر دار رہیں، نہ کوئی اس سے نسبت قائم کرے اور نہ ہمدردی کا اظہار کرے.