سعودی عرب میں پہلی مرتبہ کرسمس اشیا کی فروخت

ریاض (تازہ ترین۔ 22 دسمبر2020ء) ریاض میں واقع ایک بڑی دکان پر آپ کو چمکتے ہوئے زیورات اور کرسمس ٹری بھی جگمگاتا نظر آئے گا۔یہ کسی سجاوٹ یا پھر خاص وجہ سے دکان پر نہیں پڑا بلکہ یہ فروخت کے لیے رکھا گیا ہے۔ پہلی نظر میں تو یہ منظر دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ سعودی عرب جیسے مقدس ملک کے دارالحکومت میں ایسا کام ہو رہا ہے مگر یہ حقیقت ہے اور شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن2030کا حصہ بھی کہ ہر مذہب کو بنیادی حق دیا جائے اور اب کرسمس منانے کے لیے بھی ساری چیزیں خریدنے کی خاطر آپ کو کسی قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ آپ آسانی سے ریاض شہر میں واقع دکان پر جائیں گے اور کرسمس منانے کے حوالے سے ہر قسم کی چیز کو بڑی آسانی سے خرید کراپنے گھر لے آئیں گے۔

چونکہ محمد بن سلمان نے تری یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونے کے لیے ”ماڈریٹ اسلام“کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے سماجی پابندیاں کا اطلاق ختم کر دیا لہٰذا اسی منصوبے کے پیش نظر آپ کو ریاض جیسے شہر میں کرسمس تقریب منانے کے حوالے سے ہر قسم کی ایشیا آسانی سے مل سکتی ہیں۔ ایک سعودی شہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ سعودی عرب میں اس قسم کی چیزیں بھی آئیں گی اور خاص طور پر ریاض میں مگر آج اپنی آنکھوں سے یہ سب دیکھ کر حیرانی ہو رہی ہے اور تجسس بھی بڑھنے لگا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونے کے لیے آگے آگے اور کیا کرنا پڑے گا۔

سانتا کلاس کپڑے،زیورات،اور دیگر کھلونے سعودی عرب کی دکانوں پر بکتے دیکھ کر بہت حیرانی ہو رہی ہے،آپ ایسے سمجھیں کہ یہ ہمارے لیے کسی بڑے سرپرائز سے کم نہیں ہے۔حالانکہ تین سال پہلے اسی سعودی عرب میں ایسی چیزیں سرعام فروخت کرنا کسی خطرناک کھیل سے کم نہیں تھا۔کرسمس کے حوالے سے پورے سعودی عرب میں ایک چیز بھی تلاش کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔تاہم 2016میں سعودی کابینہ میں قانون پاس ہونے کے بعد سے چیزیں تبدیل ہوئیں اور ماڈریٹ سعودی عرب کے کھاتے میں ایسی چیزیں بڑی آسانی سے دیکھنے کو مل رہی ہیں اور تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کرسمس کے حوالے سے چیزیں سرعام فروخت کی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں