ریاض( تازہ ترین اخبار۔4دسمبر2020ء) سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی کفیلوں کے زیر انتظام کام کرتے ہیں جن کی ایک بڑی گنتی کفیلوں کی جانب سے سختی اور خراب رویئے کی شکایت کرتی ہے اور اس معاملے میں پریشان دکھائی دیتی ہے۔ تاہم کچھ ہفتے قبل سعودی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جلد نظام کفالت میں تبدیلیاں کر دی جائیں گی جس کے بعد ملازمین کفیل کی بے جا پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
اس حوالے سے ایک سعودی وزیر نے اعلان کیا ہے کہ لیبر اصلاحات نجی شعبے کے اداروں میں مارچ2021 سے نافذ العمل ہو جائیں گی۔اُردو نیوز کے مطابق مملکت میں کام کے ماحول کی ترقی اور دیکھ بھال کے نائب وزیر سطام الحربی نے کہا کہ یہ اقدام لیبر مارکیٹ کو بہتر بنانے کی جانب بہتر قدم ہے۔ یہ مملکت میں ہونے والی ترقی کی رفتار سے ہم آہنگ کرنے کے لئے وزارت کی جانب سے کی جانیوالی سابقہ کوششوں کاتسلسل ہے۔
یہ بات انہوں نے ایک آن لائن ورکشاپ سے خطاب میں کہی جس کا اہتمام ریاض ایوان صنعت و تجارت نے وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے تعاون سے کیا تھا۔ اس پروگرام میں چیمبر کی نمائندگی انسانی وسائل اور لیبر مارکیٹ کمیٹی نے کی۔وزارت نے لیبر اصلاحات گزشتہ ماہ 4 نومبر کو پیش کی تھیں جس نے کفالت کے 70 سالہ قدیم نظام کی تجدیدیا اصلاح کی۔ یہ اقدام ملازمت کے مواقع کو بڑھاتا ہے جبکہ آجرکی رضامندی کے بغیر سعودی عرب سے واپسی کے ویزے سمیت ( ری انٹری ویزہ) مملکت سے باہر جانے اور فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کے اجرا کو باقاعدہ بناتا ہے۔
اس کا اطلاق 5 کیٹیگریز کے سوا تمام نوعیت کے غیر ملکی کارکنوں پر ہوتا ہے۔ ان 5 کیٹگریز میں نجی ڈرائیور، گھرکا چوکیدار، گھریلو ملازم، نجی شعبے کے چرواہے، مالی یا کسان شامل ہیں۔سطام الحربی نے مزید کہا کہ لیبر اصلاحات کا اقدام لیبر مارکیٹ کی کشش میں اضافہ کرنیکی کوشش ہے۔ اس کی تیاری کے لئے وزارت نے بین الاقوامی تجربات سے استفادہ کیا ہے۔
انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت تاریخی لیبر اصلاحات کیلئے ایگزیکٹیو قواعدجلد جاری کرے گی۔ ان اصلاحات کا اعلان وزارت کی جانب سے حال ہی میں کیا گیا تھا۔توقع ہے کہ یہ اقدام لیبر مارکیٹ کی ترقی کے ضمن میں مثبت اقتصادی اثرات کا حامل ہوگا نیز یہ مملکت کے وژن2030 کے اہداف حاصل کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔وزارت نے اصلاحات کے مختلف پہلووٴں پر تفصیلی بحث کی اور 700 آجروں کواپنا نکتہ نظر پیش کرنے کیلئے کہا اور ان کے ساتھ میٹنگز بھی کیں تاکہ آجر اور اجیر کے مابین معاہدے سے متعلق تعلقات کو مزید بہتر بنایاجا سکے اور معاہدے میں فریقین کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔